اتوار‬‮ ، 16 جون‬‮ 2024 

امریکی وزیر خارجہ کی سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقات ٗ پاک امریکہ تعلقات میں بڑا بریک تھرو،امریکہ نے پاکستان سے مدد مانگ لی ،پاکستان نے بڑی شرط عائد کردی

datetime 5  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) امریکہ نے افغانستان کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل کر نے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے مدد مانگ لی ہے جس پر پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ٗوہ افغانستان میں امن کے قیام کیلئے کر دارادا کر نے کیلئے تیار ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ پاک امریکا تعلقات میں جمی برف پگھل گئی ٗدوطرفہ تعلقات ری سیٹ کر نے پر اتفاق ہوا ہے ٗ

ایک دوسرے کو سمجھنے کیلئے مذاکرات کا اگلا راؤنڈ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہوگا ٗامریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں سیاسی و عسکری قیادت موجودگی واضح پیغام ہے کہ ہم سب ا یک ہیں ٗ ڈومور کا مطالبہ نہیں ہوا ٗ میں نے واضح کیا اگر تعلق آگے بڑھانا ہے تو بنیاد سچائی پر ہونی چاہیے، ہمیں ایک دوسرے کو سننا ہو گا ٗ جب تک ایک دوسرے کے تحفظات سامنے نہیں رکھیں گے، پیش رفت نہیں ہوپائے گی ٗپہلا دورہ افغانستان کا کرونگا ٗ پومپیو کے ساتھ 300 ملین ڈالرز روکنے پر بات نہیں ہوئی ٗ امریکہ ہمارا رشتہ لینے دینے کا نہیں ہے ہم خودار قوم ہیں ٗپاکستان کا مفاد سب کو عزیز اور مقدم ہے ٗ پر امید ہوں ٗ پاک امریکہ تعلقات کامیابی کے ساتھ جاری رہیں گے ٗایل اوسی پر سیز فائر کی خلاف ورزی سے کس کو فائدہ ہورہاہے ؟ہم نے امریکہ کو اپنی تشویش اور توقعات سے آگاہ کیا ہے ٗ اگرمشرقی سرحد پرچھیڑچھاڑ جاری رہے گی توہماری توجہ بٹی رہے گی۔بدھ کو وزیراعظم عمران خان سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی جس میں میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ٗ ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے جبکہ امریکی وزیر خارجہ کے ہمراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ اور افغانستان کیلئے امریکا کے خصوصی مشیر زلمے خلیل زادہ ملاقات میں موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم عمران خان سے امریکی وفد کی ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی

جس میں دوطرفہ تعلقات ٗ افغانستان سمیت خطے کی صورتحال سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور مائیک پومپیو کے درمیان دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی وفد میں امریکی فوج کے جنرل جوزف ڈنفورڈ اور افغانستان کیلئے امریکا کے خصوصی مشیر زلمے خلیل زاد بھی شریک تھے۔دفتر خارجہ میں ہونے والے مذاکرات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان اور مائیک پومپیو نے امریکی وفد کی نمائندگی کی۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات 40 منٹ تک جاری رہے۔بعد ازاں امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات مثبت رہی ٗ پاک امریکہ مذاکرات میں ماحول یکسر بدلا ہوا تھا ٗپاکستان نے حقیقت پسندانہ موقف امریکہ کے سامنے رکھا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک ا مریکا مذاکرات میں ڈو مور کا نہیں آگے بڑھنے کے جذ بے کا ماحول تھا جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں موجود سرد مہری ٹوٹی ۔انہوں نے کہا کہ مائیک پومپیو نے مجھے امریکی دورے کی دعوت دی ،

اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے جب واشنگٹن جاؤں گا تو امریکی قیادت سے ملاقات ہوگی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا اپنی پالیسی کا از سرِ نو جائزہ لے کر افغان سیاسی حل کے نتیجے پر پہنچا ہے اور ملاقات میں عندیہ ملا ہے امریکا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے ذہنی طورپرتیارہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا نے اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لیا ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ افغانستان کا حل سیاسی مذاکرات میں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان برسوں سے یہی کہہ رہے ہیں کہ افغانستان کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے مائک پومپیو سے ملاقات کے دوران پاکستان کا نقطہ نظر بردباری، خودداری اور ذمہ داری سے پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے تعلقات میں سرد مہری تھی اور تعطل تھا تاہم آج ملاقات کا ماحول یکسر بدلا ہوا تھا۔وزیرخارجہ نے کہا کہ سیاسی مذاکرات ہوں گے اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اس کی رہنمائی کریگا اور مذاکرات بھی ہوں اور اس سے یہ اشارہ ملا کہ وہ ذہنی طور پر اس تجویز کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ معنی خیز ہے کہ وہ افغانستان میں دیرپا حد تک وہاں رہنا نہیں چاہتا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے ان سے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اگر تعلق میں آگے بڑھنا ہے تو یہ سچائی کی بنیاد پر ہونا چاہیے جو آپ کہیں گے میں سنوں گا اور جو میں کہوں کا آپ کو سننا پڑے گا جب تک ہمارے تحفظات سنے نہیں جائیں گے تو پیش رفت نہیں ہوگی۔مذاکرات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم نے ان کی خواہشات کو بھی سمجھا اور اپنی توقعات اور تحفظات بھی اچھے انداز میں پیش کیں۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کے موقف کا دفاع کر نا میری ذمہ داری ہے ٗ میں نے پاکستان کا نقطہ نظر ذمہ داری سے پیش کیا ہے اور میٹنگ خوشگوار رہی ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ میں نے ملاقات کے دور ان واضح شارہ کیا ہے کہ انہیں دیکھنا ہوگا کہ نئی حکومت منتخب ہوکر آئی ہے ٗ اس کا مینڈیٹ کیا ہے ؟ لوگوں کی نئی حکومت سے توقعات کیا ہیں ؟ جب تک آپ اس کو نہیں سمجھ پائیں گے آپ ہمارے مائنڈ سیٹ سے آگاہ نہیں ہو پائیں گے ۔ انہو ں نے کہاکہ لوگوں کی نئی حکومت سے توقعات وابستہ ہیں ہم نے اپنی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کا رادہ رکھتے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ تحریک انصاف کا اصلاحات کا ایجنڈا ہے جس کی بنیاد عوام کی بہتری ہے،اس ایجنڈے کوآگے بڑھانے کیلئے ہماری خارجہ پالیسی کو معاون بننا ہوگا اور ہمارا مقصد امن، استحکام اورمعاشی ترقی ہے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ مجھے افغانستان کے دورے کی دعوت دی گئی ہے اور انشاء اللہ میرا پہلا ملکی دورہ افغانستان کا ہوگا انہوں نے کہاکہ افغانستان ہمارا ہمسائیہ ملک ہے ٗ ہم ایک دوسرے کا سہار اور ضرورت ہیں ہماری روایات ٗ کلچر اور مذہب نے ایک دوسرے کو جوڑا ہوا ہے ٗ مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے ٗ پاکستان ترقی کریگا تو اس کے فوائد افغانستان کو بھی پہنچ پائیں گے انہوں نے کہاکہ عنقریب افغانستان جاؤنگا اور وہاں جا کر بات کو آگے بڑھایا جائیگا ۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں وزیر اعظم ٗآرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس شامل تھے ٗ ہم نے مل بیٹھ کر تبادلہ خیال کیا اور اس کے پیچھے ایک سوچ تھی ۔انہوں نے کہاکہ عام تاثر دیا جاتا تھا اور ماضی میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے کہ امریکی حکام آئے پہلے وزیر اعظم ہاؤس میں

ملاقات ہوتی تھی اور پھر وہ جی ایچ کیو میں جاتے تھے اور بہت سے لوگ تاثر دیتے تھے کہ سویلین کچھ کہتے ہیں اور ملٹری لیڈر شپ کچھ کہتی ہے اب مشترکہ نشست سے واضح پیغام گیا ہے کہ ہم سب ایک پیج پر ہیں اور کوئی تقسیم نہیں ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان کا مفاد سب کو عزیز ہے اور سب پر مقدم ہے اور ہم ملکر مفاد کو آگے لیکر چلیں گے ۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ خواہش کی گئی ہے کہ افغانستان سے مذاکرات میں آگے بڑھنا ہے توپاکستان کی مدد در کار ہوگی میں نے کہا یقیناًپاکستان مثبت کر دار ادا کریگا ٗ میں نے واضح طورپر کہاکہ ہم نے اپنی مغربی جانب دیکھنا ہے اور توجہ دینی ہے تو پھر مشرق کی جانب سے سہولت در کار ہے ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مثال کے طورپر لائن آف کنٹرول پر آئے دن سیز فائر کی خلاف ورزی کا کس کا فائدہ ہورہاہے ٗ

عام شہری متاثر ہوتے ہیں میں نے کہا بہت ضروری ہے کہ اس میں کس طرح بہتری لاسکتے ہیں اور کون کیا کر دارادا کر سکتا ہے ؟۔انہوں نے کہاکہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھنے کیلئے سیر حاصل نشست تھی ٗ جس میں واضح محسوس کیا کہ امریکی وزیر خارجہ نشست نے دوطرفہ تعلقات کو ری سیٹ کیا تاہم ایک دوسرے کو سمجھنے کیلئے مذاکرات کا اگلا دور واشنگٹن میں ہوگا اور پاک امریکا تعلقات میں جمی برف پگھل گئی۔وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ تین سو ملین ڈالر کی امداد پر کوئی بات نہیں کرینگے انہوں نے کہاکہ تین سو ملین ڈالر روکنے کی خبراور فیصلہ پرانا ہے یہ حکومت کے آنے سے پہلے کی چیزیں ہیں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا رشتہ لینے دینے کا نہیں ہے ہم خودار قوم ہیں ٗ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے ٗ ہم اپنے وسائل سے لوگوں کو روٹی کھلا سکتے ہیں ٗ عزت کی دال روٹی کھانے میں بڑی گنجائش موجود ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم اصولوں کی بات کرینگے پہلے کی بات نہیں کرینگے اور ملاقات میں مفید رہی ٗ ہم نے انہیں بتادیا کہ بلیم گیم سے کچھ حاصل نہیں جبکہ امریکہ سے کئی معاملات پرسوچ مختلف ہوگی مگربعض مشترکہ مقاصد ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ افغانستان کے حوالے سے امریکی حکام چاہتے ہیں کہ پاکستان مذاکرات کیلئے کر دار ادا کرے یہ ہماری سوچ کے عین مطابق تھا اور ہم یقیناًاس معاملے میں کر دار ادا کرینگے انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پر امن طریقے سے بات آگے بڑھے ٗ چاہتے ہیں افغانستان میں لوگ ہتھیار ڈال کر آگے بڑھیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں انہوں نے سوال کیا کہ کس قوم نے ہم سے زیادہ قربانیاں دی ہیں ٗ ہم نے واضح طورپر اپنا موقف پیش کیا ہے اور بتایا ہے کہ آگے بڑھنے کیلئے کیا در کار ہے ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ امریکی وزیر خارجہ اور وزیر اعظم کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو مثبت تھی اوراسے دہرایا گیا ہے ٗ انہوں نے بتایا کہ ہماری میٹنگ ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی تو شروع ہوگئی تھی میں نے امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات میں کوئی منفی پہلو نہیں دیکھا ۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پچھلے ایک سال کے ماحول کو دیکھیئے ٗآج اتنا فرق تھا جیسے دن اور رات میں ہوتا ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ایل اوسی پر سیز فائر کی خلاف ورزی سے کس کو فائدہ ہورہاہے ؟ہم نے امریکہ کو اپنی تشویش اور توقعات سے آگاہ کیا ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے ٗ ہم یہی کہتے ہیں کہ ان مسائل کو حل کر نے کیلئے آگے آئیں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے کئی علاقے ایسے ہیں جو طالبان کے کنٹرول میں ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ کریڈٹ لینے کی نشست نہیں ہے ٗ نہ کریڈٹ لینا چاہتا ہوں اور نہ ہی کریڈٹ دینا چاہتا ہوں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر مشرقی سرحد پر چھیڑ چھاڑ جاری رہے گی تو ہماری توجہ ہٹی رہے گی ۔ای او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی سے کس کو فائدہ ہورہا ہے ؟ ہم نے امریکہ کو اپنی تشویش اور توقعات سے آگاہ کیا ہے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سول و عسکری قیادت کی مشترکہ نشست کا ایک مقصد تھا ۔اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ کا طیارہ نور خان ایئر بیس پہنچا تو دفتر خارجہ کے حکام نے ان کا استقبال کیا جبکہ امریکی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفورڈ الگ طیارے میں اسلام آباد پہنچے۔بعد ازاں پاکستان سے روانگی کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں سفارتی ،ملٹری ٹو ملٹری تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

امریکی وزیر خارجہ نے خصوصی طیارے میں نئی دہلی روانگی سے قبل سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ ہم نے پاکستان میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے میں نے اور میرے ساتھیوں نے بات چیت کی ۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے پاکستانی قیادت سے سفارتی تعلقات ،ملٹری ٹو ملٹری روابط پر گفتگو کی ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہاکہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات سمیت کئی امور پربات چیت ہوئی ۔انہوں نے کہاکہ معیشت باہمی تجارت اور افغانستان میں امن سے متعلق بھی بات چیت ہوئی ۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا جس میں کہاگیا کہ وزیر خارجہ نے دہشتگردوں ٗ عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن اقدامات پر زور دیا ۔امریکی وزیر خارجہ نے ملاقات میں مضبوط جمہوری اداروں کی اہمیت پر زور دیا ۔

موضوعات:



کالم



صدقہ‘ عاجزی اور رحم


عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…