اسلام آباد (این این آئی)ملک کی پندرہویں قومی اسمبلی کے نومنتخب اراکین نے حلف اٹھا لیا جن سے اسپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے حلف لیا۔ پیر کو پاکستان میں مسلسل تیسری پارلیمنٹ کے تاریخ ساز دن پر قومی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز قومی ترانے سے ہوا اور تمام اراکین نے بصد احترام کھڑے ہوکر قومی ترانہ سنا جس کے بعد قرآن پاک کی تلاوت اور نعت خوانی کی گئی اور اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوا۔
مجموعی طور پر ملک کی 15ویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے 342 اراکین میں سے 331 ارکان سے حلف لیا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس کے آغاز میں نومنتخب اراکین کو مبارکباد دی اور حلف کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ سر دار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کیلئے 15 اگست کی تاریخ کا اعلان کیا اور طریقہ کار بھی بتایا۔اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے نو منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لیا جس کے بعد اراکین کی جانب سے رول آف ممبرز کے رجسٹر پر دستخط کئے گئے ٗاسمبلی رجسٹر پر حروف تہجی کے تحت دستخط کیے گئے اور آصف زرداری نے سب سے پہلے رجسٹر پر دستخط کیے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جب دستخط کرنے آئے تو اسمبلی میں موجود تحریک انصاف کے ارکان نے ان کے حق میں نعرے لگائے اور وزیراعظم عمران خان کے نعرے لگائے گئے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، شفقت محمود، شہبازشریف، خالد مقبول صدیقی، رانا ثناء اللہ، نوید قمر اور دیگر اراکین قومی اسمبلی میں موجود رہے۔
عمران خان، آصف زرداری اور شہبازشریف نے انتہائی قریب رہتے ہوئے ایک دوسرے سے مصافحہ نہیں کیا۔عمران خان قائدایوان کے لیے مخصوص نشست کے ساتھ والی نشست پر براجمان رہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری نفیسہ شاہ کے ساتھ والی نشست پر موجودتھے ٗ سابق صدر آصف زرداری سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے ساتھ بیٹھے دکھائی دیئے ٗ شہبازشریف، احسن اقبال اور رانا تنویر ساتھ ساتھ بیٹھے رہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری پہلی بار قومی اسمبلی میں آئے اور انہوں نے عمران خان کی نشست پر جاکر ان سے ملاقات کی ٗ دونوں رہنماؤں نے ایک ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پہلی اور آصف زرداری نے پہلی بار قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف لیا ٗ سابق وزرائے اعظم راجہ پرویزاشرف، محمدمیاں سومرو، سابق وزرائے اعلیٰ شہباز شریف، پرویز خٹک اور قومی اسمبلی کے دو سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا اور فخرم امام بھی حلف اٹھانے والوں میں شامل تھے۔
قوم پرست رہنما سردار اختر مینگل بھی طویل عرصے بعد قومی اسمبلی کی رکنیت کاحلف لیا ٗ جمہوری وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی بھی قومی اسمبلی کا حصہ بن گئے ہیں۔خیبرپختون خوا اسمبلی کے اسپیکر اسدقیصر بھی قومی اسمبلی کی رکنیت کاحلف لیا اور وہ قومی اسمبلی میں اسپیکر کے امیدوار نامزد ہیں۔134 نئے رکن چہرے قومی اسمبلی پہنچ گئے،کئی گھرانوں کے ایک سے زائد اراکین قومی اسمبلی پہنچے، آصف زرداری، ان کے بیٹے بلاول بھٹو اور بہنوئی نواب منور تالپور شامل قومی اسمبلی کے رکن بن گئے ہیں۔
تحریک انصاف کے شاہ محمود اور ان کے بیٹے زین قریشی، (ن) لیگ کے پرویز ملک،اہلیہ شائستہ پرویز اور بیٹا علی پرویز بھی رکن قومی اسمبلی بن گئے۔رضا ربانی کھر اور حنا ربانی کھر بہن بھائی ایم این اے منتخب ہو گئے۔تین سابق اسپیکرز فخر امام، فہمیدہ مرزا اور ایاز صادق، 2 وزرائے اعظم راجہ پرویز اشرف اور میاں محمد سومرو بھی دوبارہ رکن بنے ہیں۔مولانا فضل الرحمان تو نہ جیت سکے مگر ان کے بیٹے اسد محمود اپنی خالہ شاہدہ اخترعلی کے ساتھ اسمبلی پہنچے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ اور نوید قمر مسلسل ساتویں بار قومی اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھایا ٗ خواجہ آصف مسلسل چھٹی بار، غوث بخش مہر بھی چھٹی بار اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا پانچویں بار رکن قومی اسمبلی بنی ہیں۔دوسری جانب سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب 15اگست کو ہوگا ٗ16 اگست کو وزیراعظم کا انتخاب کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے مشروط ہوگا، 16 کی صبح کو کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے تو شام میں وزیر اعظم کا انتخاب ہوگا۔
دوسری صورت میں یہ انتخاب 17 اگست کی صبح ہوگا۔نو منتخب وزیراعظم کی حلف برداری کی تقریب 18 اگست کو ایوان صدر میں منعقد کی جائے گی۔ یاد رہے کہ جنرل نشستوں کے بعد خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں بھی سیاسی جماعتوں کو الاٹ کردی گئیں۔قومی اسمبلی میں اس وقت سب سے آگے پاکستان تحریک انصاف ہے جس کی 125جنرل، خواتین کی 28 اور اقلیتوں کی پانچ مخصوص نشستیں ہیں۔
اس طرح تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 158 نشستوں پر پہنچ گئی ہے تاہم دوہری نشستوں والے ارکان کی جانب سے ایک، ایک نشست چھوڑنے کے بعد یہ نمبر کم ہوجائیگا اور 172 کے نمبر پر پہنچنے کیلئے تحریک انصاف کو ایم کیو ایم پاکستان کی سات، مسلم لیگ ق کی پانچ، بلوچستان عوامی پارٹی کی پانچ اور بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی چار نشستوں کو ساتھ ملانا پڑیگا۔دوسری جانب خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا نمبر 82 پر پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی نشستوں کی تعداد 52 جبکہ متحدہ مجلس عمل 15 نشستوں کے ساتھ ایوان میں موجود ہوگی۔ادھر قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں ٗقومی اسمبلی کے اجلاس کے پیش نظر ریڈ زون سمیت ضلع بھر میں سیکیورٹی ریڈ الرٹ رہی ٗ خصوصی پاس والے افراد ہی کوپارلیمنٹ میں داخلے کی اجازت دی گئی ٗریڈزون میں کسی بھی غیرمتعلقہ فرد کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی ٗ سیکیورٹی کے لئے پولیس کے ساتھ رینجرز اہل کار بھی ڈیوٹی دیتے رہے ۔