پاکستان کی سیاسی صورتحال ،امریکہ بھی بول پڑا،بڑے مطالبات سامنے رکھ دئیے

7  جولائی  2018

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی ایشیائی امور کی سربراہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ پاکستان میں سول حکومت کا قیام اور اقتدار کی جمہوری طریقے سے منتقلی ملک کی عظیم کامیابیوں میں سے ایک ہے،واشنگٹن اس کامیابی کے عمل کو جاری دیکھنا چاہتا ہے،پاکستان کیساتھ طالبان کیخلاف موثر اور فیصلہ کن اقدامات کرنے پر بات چیت جاری ہے،اسلام آباد میں سولین اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں۔

حکومت صحافی برادری کو ملکی ترقی سے متعلق رپورٹس جاری کرنے کی اجازت دے،قبائلی علاقوں سے پاکستانی طالبان کو ختم کرنے کے لیے پاکستان نے ہزاروں قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا،ہمیں پناہ گزینوں،نارکوٹکس اور سرحدی انتظامات کے بارے میں تحفظات ہیں،پاکستانی قیادت کیساتھ روابط کا مقصد ساتھ مل کر کام کو بڑھاناہے ۔ہفتہ کو امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں سربراہ برائے جنوبی ایشیائی امور ایلس ویلز نے دارالحکومت واشنگٹن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا پاکستان کیساتھ طالبان کیخلاف ’ موثر اور فیصلہ کن‘ اقدامات کرنے اور افغان مذاکراتی عمل میں شمولیت کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرنے کے معاملے پر بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ ’ پاکستان میں سول حکومت کا قیام اور اقتدار کی جمہوری منتقلی پاکستان کی بڑی کامیابی میں سے ایک ہے اور ہم اسے جاری دیکھنا چاہتے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سویلین اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں اور یہ اس رگ کی طرح ہیں کہ جب ہم پاکستانی قیادت سے رابطہ کرتے ہیں تو ہم اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ جب ہمارے پاس شواہد ہوتے ہیں یا پھر ایسے اشارے موجود ہوتے ہیں کہ سول سوسائٹی اور میڈیا مکمل آزادی کے ساتھ یا بغیر کسی دباؤ کے شرکت نہیں کر رہا، کیونکہ یہ بالاخر اس سے روک دے گا جو پاکستان میں ایک کامیاب کہانی ہونی چاہیے۔

اس موقع پر ایلس ویلز نے پاکستانی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ ہر فرد کو اپنے خیالات کو جمع کرنے اور پر امن طریقے سے ان کا اظہار کرنے کی اجازت دے،ساتھ ہی صحافیوں کومکمل طور پر ملکی ترقی کے لیے رپورٹ کرنے کی اجازت دے،پاکستان کے پاس افغان مذاکراتی عمل سے متعلق مواقع موجود ہیں،وہ سرحد پار دہشتگردی اور افغان حدود سے چلنے والے دہشتگرد گرہوں سے متعلق تحفظات دور کرسکے۔

اسلام آباد کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات قائم رکھنے کی خواہش کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’ پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور ہم اس چیز کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ دونوں طالبان قیادت کیخلاف’موثر اور فیصلہ کن‘ اقدامات کریں،بے دخل کریں،گرفتار کریں یا انہیں مذاکرات کی میز پر لائیں۔افغان قیادت کی پاکستان میں موجودگی کے امریکی دعویٰ کو دہراتے ہوئے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ  یہ بالکل واضح ہے کہ ایک باہمی سیاسی مذاکرات کے لیے ایک مستقل رکاوٹ طالبان کی قیادت ہے اور ان میں سے بہت سے افغانستان سے باہر ہیں، جس کی وجہ سے معاونت اور افغان قومی سلامتی فورسز کے دباؤ سے باہر ہیں۔

امریکی حکام نے اسلام آباد کو یاد دہانی کرائی کہ پاکستان کے پاس افغان مذاکراتی عمل میں مواقع موجود ہیں کہ وہ سرحد پار دہشتگردی اور افغان حدود سے چلنے والے دہشتگرد گرہوں سے متعلق تحفظات دور کرسکے۔اس موقع پر انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ قبائلی علاقوں سے پاکستانی طالبان کو ختم کرنے کے لیے پاکستان نے ہزاروں قربانیوں کا نذرانہ پیش کیا‘۔انہوں نے کہا کہ ’انہیں پناہ گزینوں، نارکوٹکس اور سرحدی انتظامات کے بارے میں تحفظات ہیں اور ان تمام مسائل کو مذاکرات کے تناظر میں لیا جاسکتا ہے۔ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ  میرے پاکستانی قیادت کے ساتھ روابط کا مقصد ہے کہ ساتھ کام کو بڑھانا اور جنوبی ایشیائی حکمت عملی پیش کرنے کے مواقع دیکھنا ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…