منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

عالمی بینک بھی بھارت کی زبان بولنے لگا، کشن گنگا ڈیم پر پاکستان کو بھارتی پیشکش قبول کرنے کی تجویز، حمایت کی صورت میں پاکستان کو کتنا نقصان اٹھانا پڑے گا؟

datetime 5  جون‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک نے ایک بار پھر بھارت کی طرف داری کردی، عالمی بینک نے پاکستان کو کشن گنگا اور رتلیڈیم کے معاملے پر ثالثی عدالت کے قیام سے متعلق اپنی درخواست واپس لینے کا مشورہ دے دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک نے ایک بار پھر بھارت کی حمایت کرتے ہوئے پاکستان سے کہا ہے کہ اگر پاکستان ثالثی عدالت کے قیام کا موقف ترک کر دے تو اس صورت میں عالمی بینک اس معاملے پر غیرجانبدار ماہر کی تقرری کے لیے تیار ہے۔

بینک کے صدر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ تاہم حیران کن طور پر بینک نے بھارت کو منصوبے کی تعمیر سے نہیں روکا۔ پاکستان کو عالمی بینک کے امتیازی رویے اور گزشتہ دوسال کے دوران مسلسل بھارت کی حمایت پر تشویش ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی کی سربراہی میں وفد نے عالمی بینک کے حکام سے ملاقات کی اور عالمی بینک کو بتایا کہ کشن گنگا اور رتلے ڈیم سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کا ضامن ورلڈ بینک ہے، عالمی بینک کو بھارت کو منصوبے سے باز رکھنے پر زور دیا جائے گا، ملاقات میں پاکستان رتلے اور بگلیہار منصوبوں کا معاملہ بھی اٹھائے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان نے یہ معاملہ اس سے پہلے بھی عالمی بینک کے سامنے اٹھایا، گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر 330 میگا واٹ کے کشن گنگا ڈیم کا افتتاح کیا تھا جبکہ ڈیم پر کام 2009 میں شروع کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ نریندر مودی کی آمد کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں شدید احتجاج کیا گیا اور وادی میں ہڑتال رہی تھی جبکہ شہریوں نے فضا میں سیاہ غبارے چھوڑ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔ واضح رہے کہ ایک موقر انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کشن گنگا ڈیم کے تنازع پر عالمی ثالثی عدالت (آئی سی اے) میں جانے کے اپنے موقف سے دستبردار ہوجائے اور بھارت کی غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی کی پیشکش قبول کرے۔

یاد رہے کہ 5 اپریل کو بھارت کی جانب سے متنازع کشن گنگا ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کی تصدیق کے بعد پاکستان نے ورلڈ بینک سے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے 2 بڑے بھارتی منصوبوں پر اسلام آباد کے تحفظات کو 1960 کے سندھ طاس معاہدے کے تحت دور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ پاکستان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس ڈیم کی تعمیر سے پاکستان کی طرف آنے والے دریاؤں کے پانی کا بھاؤ اور سطح کم ہوجائے گی۔ دوسری جانب بھارت نے اس معاملے کو ڈیم کے ڈیزائن پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسے چند غیر جانبدار ماہرین کے ذریعے حل کرنا چاہیے لیکن اس حوالے سے ایک ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ اس معاملے پر بھارت کی تجویز کو تسلیم کرنا یا اپنے موقف سے دستبردار ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے لیے ثالثی کے دروازے بند کرنا اور عالمی عدالت میں جانے سے قبل ہی ایک تنازع سے پیچھے ہٹ جانا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…