سیالکوٹ/نکیال(اے این این)جنگی جنون میں مبتلابھارتی سکیورٹی فورسز کی سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری اور نکیال سیکٹرز پر بلا اشتعال فائرنگ اور بھاری گولہ باری سے مزید 8شہری شہید اور41 افراد شدید زخمی ہو گئے،قیمتی املاک کو شدید نقصان ،علاقے میں خوف و ہراس ،تعلیمی ادارے بند،ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، سرحدی علاقوں کے مکین پالتو مویشیوں کے ہمراہ نقل مکانی کر گئے۔
پاک فوج کی جانب سے منہ توڑ جوابی کارروائیوں میں بھارتی سکیورٹی فورسز کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جنگی جنون میں مبتلا بھارتی سکیورٹی فورسز نے تیسرے روز بھی ورکنگ باؤنڈری کے علاقوں بجوات ، چپراڑ ، سجیت گڑھ، ہرپال ، باجرہ گڑھی ، معراجکے ، پھوکلیان، رڑکی اعواناں ، کنڈیال کنگرہ ،جوئیاں سلہریاں، تانگڑہ راجہ ہرپال ، چارواہ ، ہرناوالی ، پنڈولی ، تول ملانے و دیگر میں بلا اشتعال فائرنگ ، بھاری گولہ باری اور بڑے ہتھیارو ں کا آزادانہ استعمال کیا ۔بھارتی فورسز نے پاکستانی پوسٹوں کے علاوہ پاکستانی آبادی کو شدید نشانہ بنایا ۔ بی ایس ایف کی جانب سے بجوات کے گاؤں پٹولی میں بھاری گولہ باری کی گئی جس کے نتیجہ میں کمسن 3سالہ بیٹے حسنین کے ساتھ کھیلتی ہوئی اس کی ماں نجف بتول مارٹر گولہ لگنے دونوں شہید ہو گئے ۔ اس کے علاوہ 45سالہ محمد سرور ، 18سالہ وحید ، 56سالہ رشید بشیرشہید ہو گئے جبکہ 45سالہ محمد سرور ، 52سالہ نسرین ،50سالہ زینب ،36سالہ رخسانہ شمس ، 32سالہ نوید انور ، 14سالہ محمد رفاقت ، 8سالہ حیدر شاہ ، 22سالہ واجد شاہ،20سالہ مدیحہ واجد ، 50سالہ صغراں بی بی،65سالہ اصغر ولد اللہ رکھا ،18سالہ غلام فرید،45سالہ محمد صدیق
،15سالہ سحر اقبال،70سالہ محمد علی ،26سالہ راج رمضان،18سالہ ولید ،32سالہ زاہد لطیف،22سالہ سرفراز رمضان،45سالہ عاشق ابراہیم،44سالہ شمیم ذوالفقار،60سالہ نذیراں بی بی ،30سالہ عدنان ،45سالہ نسرین بشیر،باجڑہ گڑھی کا رہائشی32سالہ عاطف صدیق،درمان کا رہائشی24ذیشان ظہور،معراجکے کا رہائشی45سالہ ظہور احمد ،75سالہ مہران بی بی ،50سالہ سخاوت ،45سالہ مشتاق،10سالہ مافیا،طیبہ غلام علی و دیگر شامل ہیں۔
بی ایس ایف کی جانب سے گزشتہ روز علی الصبح فائرنگ ، مارٹر گولوں اور بڑے ہتھیاروں کا آذانہ استعمال شروع ہو گیا اس دوران لوگوں کے قیمتی مویشی بھی ہلاک اور زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ ریسکیو1122سیالکوٹ کے عملہ نے زخمیوں کو فوری طور پر سی ایم ایچ سیالکوٹ منتقل کر دیا جبکہ امدادی کیمپوں میں ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد انہیں مزید طبی سہولیات کے لئے سی ایم ایچ بھیجا جاتا رہا جبکہ اکثر مریضوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کر دیا گیا ۔
بی ایس ایف کی فائرنگ ، گولہ باری کے باعث سرحدی علاقوں کے بیشتر علاقہ مکین نقل مکانی کر گئے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لئے امدادی کیمپ بھی لگایا گیا ہے جہاں پر لوگوں کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں ۔ آخری اطلاعات کے مطابق بی ایس ایف کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری تھا ۔ تاہم پنجاب رینجرز کے بہادر جوان بھارت کو بھرپور جواب دے رہے تھے ۔
ادھر بھارتی فوج نے نکیال سکٹر کے کنٹرول لائن سے ملحقہ دیہاتوں ترکنڈی،اولی بائی دھڑہ ،دھروتی بالاکوٹ ،ڈبسی لنجوٹ کی سول آبادی پر اچانک بلا اشتعال گولا باری کا سلسلہ شروع کر دیا جو ہفتہ کے روز بھی جاری رہا جس کے نتیجے میں دل محمد ولد جان محمد قوم گجر ساکن اولی بائی دھڑہ، نفیسہ سلیم دختر محمد سلیم کٹھانہ ساکن ترکنڈی اورنور فاطمہ دختر ماجد سلیم ساکنہ ترکنڈی ریتلہ شہید ہو گئے۔
صاحبہ مطلوب زوجہ ماجد سلیم ساکن ترکنڈی نسیم بیگم زوجہمحمد خادم ساکن ترکنڈی اور محمد شبیر ولد لعل دین ساکن ترکنڈی شدید زخمی ہو گئے ۔زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کیلئے تحصیل ہیڈ کواٹر نکیال لایا گیا جہاں سے انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کوٹلی ریفر کر دیا گیا۔پاک فوج نے دشمن کی گولا باری کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے اسکے دانت کھٹے کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔کنٹرول لائن پر کشیدہ حالات کے پیشِ نظر سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو بند کر دیا گیا ہے۔جبکہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر نکیال سردار ولید انور ولید اور ایس ایچ او تھانہ راجہ عامر فاروق تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال میں موجود رہے اور سارے زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی اور دیگر سارے پراسیس کو مانیٹر کرتے رہے۔ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ڈاکٹر فرخ نے بتایا کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ضلع سیالکوٹ کی ورکنگ باؤنڈری ہڑپال، چارواہ،، سجیت گڑھ، پھوکلیان اور چپڑار سیکٹر پر سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کے نتیجہ میں گذشتہ3روز کے دوران مجموعی طور پر 7 نہتے پاکستانی شہری شہید ہوئے جبکہ 37افراد زخمی ہوئے جن کو علاج معالجے کیلئے سی ایم ایچ پہنچا یاگیا،
اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اور متاثرین کی امدا دکیلئے 7ریلیف کیمپس قائم کئے گئے ہیں جہاں پر متاثرین کو مفت ٹرانسپورٹ ، کھانا، جانوروں کیلئے چارہ اور طبی سہولیات کے علاوہ ریسکیو1122اور لائیو سٹاک کی موبائل ٹیمیں ڈیوٹیاں انجام دے رہی ہیں بالخصوص ریسکیو112نے فائرنگ اور گولہ باری کے دوران مریضوں کو بروقت سی ایم ایچ شفٹ کرکے پیشہ وارانہ ذمہ داری کا مظاہر ہ کیا۔
دریں اثناء ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ڈاکٹر فرخ نے اپنی زیر صدارت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی سیالکوٹ کے اجلاس میں اراکین اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ اجلاس میں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی چودھری ارمغان سبحانی، سید افتخار الحسن ظاہرے شاہ، چودھری محمد اکرام، رانا محمدافضل ، چودھری طارق سبھانی، ذوالفقار غوری،وائس چیئرمین ضلع کونسل جمیل اشرف ، رانا عارف ہرناہ،محفوظ قریشی،
اے ڈی سی فنانس توقیر حیدر کاظمی، ڈی ڈی ڈویلپمنٹ محمد عبدالرؤف، ایکسین ہائی جمیل بسراء، ایکسئین پبلک ہیلتھ جاوید پرواز، ایکسین ایری گیشن تبسم شفیق،سی ای او ایجوکیشن مقبول شاکر اور ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر احمد ناصر کے علاوہ این ایچ اے ، گیپکو اور سوئی گیس کے مقامی حکام بھی موجود تھے ۔اجلاس میں شہید ہونے والے شہداء کے درجات کی بلندی اور ان کے لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی گئی ۔
اجلاس میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اے سی محسن نقوی نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے کے چار مختلف سیکشن پر جاری تعمیراتی کام کے بارے میں اراکین اسمبلی کو آگاہ کیا۔ قبل ازیں ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ڈاکٹر فرخ نوید نے بلاروالی اور بگھیاڑی میں لگائے گئے ریلیف کیمپ کا دورہ کیا اور متاثرین کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا اور سی ایم ایچ میں زخمیوں کی عیادت کی ۔ڈ ی سی بتایاکہ حکومت پنجاب کی جانب سے جان بحق ہونے والوں کے لواحقین کیلئے 5لاکھ روپے فی کس ،شدید زخمی کیلئے 75 ہزار اور معمولی زخمی کیلئے25ہزار فی کس مالی امداد کا اعلان کیا ہے ۔
انہوں نے فائرنگ کے دوران مال ومویشیوں کی ہلاکت کی تصدیق کیلئے محکمہ لائیو سٹاک کے مقامی حکام کو ہدایت کی گئی ہے وہ ہلاک ہونے والے جانوروں کی رپورٹ انہیں پیش کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ ورکنگ باؤنڈری کے قریب 17سکولوں کو19اور20جنوری کو فائرنگ کی وجہ سے بند رکھا گیا اور متعلقہ اداروں کے سٹاف اور بچوں کے والدین کو محفو ظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ بارڈ ایریا میں میڈیکل ریلیف کیمپ میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی حاضری کے علاوہ ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا گیا ہے جبکہ ریلیف کے کاموں کو بہتر طریقے سے انجام دینے کیلئے ضلعی انتظامیہ پاک فوج اور رینجرز سے قریبی رابطہ میں ہے۔