اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی نا اہلی کے حوالے سے آج سپریم کورٹ دوپہر 2بجے فیصلہ سنانے جا رہی ہے ۔ عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کے حوالے سے اس وقت پورے ملک سمیت خاص طور پر اسلام آباد میں قیاس آرائیوں اور چہ میگوئیاں عروج پر ہیں۔ ان قیاس آرائیوں میں دو طرح کی آرا سامنے آرہی ہیں
جس میںپہلی رائے کے مطابق کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان نا اہلی کیس سے بچ جائیں گے جبکہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دیدیا جائے گا جبکہ دوسری رائے کے مطابق دونوں کو سپریم کورٹ نا اہل قرار دیدے گی مگر صرف اس ٹرم کیلئے تاہم سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے اس حوالے سے تحریک انصاف کی قیادت نے پلان ترتیب دے دیا ہوا۔ عمران خان کی نا اہلی کی صورت میں چند دن قبل سننے میں آرہا تھا کہ شاہ محمود قریشی پارٹی کی سربراہی کے مضبوط امیدوار بن کر سامنے آئے ہیں لیکن جہانگیر ترین گروپ اور پارٹی کی نظریاتی قیادت شاہ محمود قریشی کو عمران خان کی نا اہلی کی صورت میں پارٹی کی سربراہی تفویض کرنے کے خلاف ہے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ شاہ محمود قریشی کے چیئرمین پی ٹی آئی سامنے آنے پر پارٹی میں پیپلزپارٹی سے آیا گروپ زیادہ مضبوط ہو جائے گا جس سے پارٹی کے دیرینہ اور نظریاتی رہنما اور کارکن بددل ہو سکتے ہیں اور پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے۔ پارٹی کو ٹوٹ پھوٹ او ر طوائف الملوکی جیسی کیفیت سے بچانے کیلئے پی ٹی آئی کا ایک مضبوط حلقہ اسد عمر کو عمران خان کی نا اہلی کے بعد پارٹی کے سربراہ کے طورپر دیکھنے کا متمنی ہے دوسری جانب پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نا اہلی کی صورت میں ایک پلان پہلے سے ترتیب دیا ہوا ہے جس کو نہایت خفیہ رکھا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس پلان کے مطابق اسد عمر عمران خان کی نا اہلی کے بعد پارٹی کی قیادت سنبھالیں گے جبکہ اسد عمر درپردہ عمران خان کی ہدایت پر ہی پارٹی کے فیصلے کریں گے۔ کئی روز قبل اسی طرح کی ایک رپورٹ پاکستان کے موقر اخبار روزنامہ امت میں بھی شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مختلف تجزیوں میں یہ بات کی جا رہی ہے کہ عمران خان کا معاملہ بھی نا اہلی کی طرف جا رہا ہے،
وہیں پارٹی اجلاسوں میں بھی یہ ایشو ڈسکس ہو چکا ہے اور پارٹی چیئرمین کی ممکنہ نا اہلی کے بعد کے سنیاریو پر مختلف حکمت عملیاں بھی زیر بحث آئی ہیں۔ ذرائع کے بقول اگرچہ جہانگیر ترین اور شاہ محمود قریشی سمجھتے ہیںکہ اگر عمران خان کو بھی نا اہلی کا سامنا کرنا پڑا تو وہ ہی ان کے متبادل ہونگے۔ تاہم اس حوالے سے عمران خان کا جھکائو اسد عمر کی طرف ہے۔