واشنگٹن ،کراچی (آن لائن) امریکا کی جنوبی ایشیا کیلئے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد ڈو مور کا مطالبے لیے امریکی وزیردفاع کل پاکستان آئیں گے۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق جیمز میٹس کا دور ہ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں نئی پالیسی کا تسلسل ہے، جیمز میٹس ٹرمپ کی حکمت عملی کے مطابق بات چیت ااگے بڑھائیں گے۔ امریکی وزیردفاع نئی پالیسی پر بھارتی ، افغان رہنماؤں اور نیٹو سربراہ سے پہلے ہی بات کرچکے ہیں۔
امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جیمز میٹس پاکستانی رہنماؤں سے افغان مفاہمتی عمل میں پاکستانی کردار پر بات کریں گے اور ان سے دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کریں گے۔ یاد رہے کہ وزیردفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جیمز میٹس کا یہ پہلا دورہ پاکستان ہوگا۔دریں اثنا پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس کے 4 دسمبر کو دورہ پاکستان کے موقع پر ان سے ’’دوٹوک پالیسی ‘‘ کے مطابق مذاکرات کرے گی جب کہ اس پالیسی کا محور’’ تعاون کی صورت میں ہی تعاون ‘‘ ہوگا۔پاکستان نے امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے اپنی حکمت عملی طے کرلی ہے. اس حکمت عملی کے تحت اب امریکا پاکستان کے ساتھ جس انداز کے تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا پاکستان کا جواب بھی اس ہی پالیسی کے انداز میں ہوگا۔پاکستان کی امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کی حکمت عملی کے دوآپشنز ہیں ان آپشنز کے مطابق اگرامریکا پاکستان کے ساتھ مستقبل میں برابری کی سطح پر تعلقات و تعاون کی پالیسی اختیار کرے گا تو پاکستان بھی اس انداز سے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ متوازن تعاون اور تعلقات کی پالیسی اختیار کرے گا۔حکمت عملی کے تحت اگر امریکا نے پاکستان سے ڈو مور پالیسی کے تحت تعلقات قائم کرنے کی اپنی حکمت عملی کا تسلسل برقرار رکھا تو پاکستان کا جواب ’’نو ڈومور اور نو تعاون ‘‘ ہی ہوگا۔ پاک امریکا مستقبل کے تعلقات کا انحصار اب ٹرمپ حکومت کی پالیسی پر منحصر ہے۔