اسلام آباد (آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے قرض لینا اور واپس کرنا تسلیم کیا ، کیا ثبوت ہے کہ تمام ریکارڈ درست ہے؟بنی گالہ جائیداد کی مالک جمائما خان تھی یا بے نامی ہے ، ان اکائونٹس کی تفصیلات فراہم کریں جن سے رقم منتقل ہوئی، ہم 5لاکھ26ہزار پائونڈز کی تفصیلات دیکھنا چاہتے ہیں، جمائما سے ایک لاکھ ڈالر پاکستان آنے کی منی ٹریل موجود نہیں، ،
ہمیں جمائما کو قرض کی ادائیگی کا ثبوت چاہیے، جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان کے اکائونٹ سے 75ہزار پائونڈز آئرلینڈ کے اکائونٹ میں منتقل ہوئے یہ کہاں سے آئے، ہمیں کوئی معلومات نہیں ہیں، عمران خان پر الزام یہ نہیں کہ وہ پیسے پاکستان سے لے کر گئے۔منگل کو عمران نا اہلی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس، جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ 2002کو عمران خان نے انکم ٹیکس میں جمائما خان سے لئے قرض کو ظاہر کیا،65لاکھ روپے جمائما سے قرض نہیں بلکہ بطور تحفہ لئے، 23جنوری2003کو بنی گالہ جائیداد کی تمام رقوم ادا کر دی گئی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ثابت نہ ہوا تو یہ تاثر جائے گا کہ عمران خان نے بنی گالہ جائیداد بے نامی خریدی، اس پر وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ ہم ایک لاکھ پائونڈ کی رقم کا پتہ لگانے میں ناکام رہے، نیویارک بینک تک پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن کوئی سراغ نہ مل سکا۔ اس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ بنی گالہ جائیداد کی مالک جمائما خان تھی یا بے نامی ہے،اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے بیان حلفی میں کہا کہ جائیداد جمائما کیلئے لی تھی،14اپریل 2003کو لندن فلیٹ فروخت ہوا،
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ان اکائونٹس کی تفصیلات فراہم کریں جن سے رقم منتقل ہوئی، ہم 5لاکھ26ہزار پائونڈز کی تفصیلات دیکھنا چاہتے ہیں، جمائما سے ایک لاکھ ڈالر پاکستان آنے کی منی ٹریل موجود نہیں ہے،26ہزار ڈالر کا بھی ریکارڈموجود نہیں ہے، اس پر نعیم بخاری نے بتایا کہ ان ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ دستیاب نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ لندن سے بھیجی گئی رقم عمران خان نے جمائما سے قرض لی تھی،
.اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ جمائما بنی گالہ اراضی عمران خان کو نہ دیتی توکچھ نہیں ہو سکتا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ جمائما کو قرض کی ادائیگی کا کوئی ریکارڈ تو ہو گا،فروخت کی رقم نیازی سروسز کے اکائونٹ میں آئی، ہمیں جمائما کو قرض کی ادائیگی کا ثبوت چاہیے، عمران خان کے اکائونٹنٹ بھی عدالت میں پیش ہوئے، اکائونٹنٹ نے عدالت کو بتایا کہ نیازی سروسز کو رقم منتقلی کی اسٹیٹمنٹ موجود نہیں ہے
، اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال کیا کہ تو کیا ہم صرف عمران خان کے خط پر انحصار کریں؟ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 18اپریل 2003کی دستاویزات کہاں ہیں، نعیم بخاری نے بتایا کہ وہ دستاویزات ہمارے پاس نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 18اپریل 2003کو عمران خان نے جمائما کے 5لاکھ 62ہزار پائونڈز منتقل کرنے کی ہدایت کی، این ایس ایل کے اکائونٹ سے رقم منتقلی کی دستاویزات کہاں ہیں؟ عمران خان نے جو رقم جمائما کو دی
اس چیک کی دستاویزات کہاں ہیں؟کیا عمران خان نے جمائما کو نقد رقم دی؟ انہوںنے کہا کہ عمران خان نے جمائما کو جو رقم دی اس کی بینک اسٹیٹمنٹ کہاں ہے؟ اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ ہمارے پاس ای میل کی تفصیلات موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے اس پر کہا کہ کسی کو بذربعہ چیک رقم دی جائے تو بینک اسٹیٹمنٹ سے رقم منتقل ثابت ہو جائے گی، عمران خان کا رقم منتقلی کیلئے الیکٹرانک یا کوئی اور ثبوت تو ہو گا،
اکائونٹنٹ عمران خان نے بتایا کہ رقم منتقلی عمران خان کی ہدایت پر ہوئی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیس میں سماعت کے دوران کی گئی بات سے ہٹا نہیں جا سکتا، عمران خان نے جمائما سے جو قرض لیا وہ عمران خان کی ملکیت تھا، عمران خان کیلئے قرض لینے اور واپس کرنے کی دستاویزات کہاں ہیں؟قرض وصول اور واپس کو ثابت کرنا پڑے گا، عمران خان نے جمائما کو رقم 2003میں منتقل کی، وہ دستاویزات فراہم کریں جو 2017میں ای میل کا جواب ہے،
اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ قرض لینے اور واپسی سے متعلق جمائما سے بات کرنے کی مہلت دی جائے، میں ہدایت لے کر عدالت کو کل آگاہ کردوں گا، اس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ عمران خان کے اکائونٹ سے 75ہزار پائونڈز آئرلینڈ کے اکائونٹ میں منتقل ہوئے، 75ہزار پائونڈز کہاں سے آئے، ہمیں کوئی معلومات نہیں ہیں، عمران خان پر الزام یہ نہیں کہ وہ پیسے پاکستان سے لے کر گئے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے
عمران خان نے رقم کیمن آئی لینڈ میں رکھوائی ہو۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اکرم شیخ صاحب عمران خان عالمی شہرت یافتہ کرکٹر تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اکرم شیخ معاونت کریں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے قرض لینا اور واپس کرنا تسلیم کیا ہے، کیا ثبوت ہے کہ تمام ریکارڈ درست ہے؟اس پر وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان نے پہلے دن سے ایک کے بعد دوسرا موقف اپنایا ہے۔
اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ رقم وصول کرنے کے بارے میں بات کی جائے گی، عمران خان کے اکائونٹنٹ بینک سے بھی رابطہ کریں گے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یہ ریکارڈ پہلے بھی مانگا تھا، عدالت آبزرویشن بڑی واضح تھی، اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ لندن فلیٹ عمران خان نے اپنی آمدن سے خریدا، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ کا موقف ہے کہ نیازی سروسز آپ کے موکل کی ملکیت نہیں؟
آپ نیازی سروسز کی جائیداد کو اپنا اثاثہ تسلیم کرتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ آپ اپنے موقف کو تسلیم نہیں کر رہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ شاید آپ نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے ظاہر نہیں کئے، اثاثے ظاہر نہ کرنے کے قانونی نتائج کیا ہوں گے، حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان کا موقف تھا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ کے پاس پیسے نہیں تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 75ہزار سے زائد رقوم عمران خان کی آمدن تھی، اگر یہ ظاہر کرنا نان ڈکلیریشن ہے تو پھر اس کے اثرات کیا ہوں گے؟۔ کیس کی سماعت 28ستمبر(بروز جمعرات)تک ملتوی کر دی گئی۔