منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

فوج اور سیاستدانوں میں نیا این آر او ،اختلافات کی خبروں پرپہلی بار آئی ایس پی آر نے دوٹوک جواب دیدیا

datetime 21  اگست‬‮  2017 |

راولپنڈی(این این آئی)سول ملٹری تعلقات پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں، سول اور ملٹری میں کوئی تفریق نہیں، دونوں ایک ہیں، سویلین جس ماحول میں رہتے ہیں، وہاں سیاست ہے اور سیاسی سرگرمیوں سے فوج کا کوئی تعلق نہیں ٗکبھی فنکشنل امور کے حوالے سے کوئی اختلاف ہوبھی تواسے سول ملٹری تعلقات سے منسلک نہ کریں ٗمیں بھی ریٹائر منٹ کے بعد سویلین بن جاؤنگا۔

ڈان لیکس انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہاکہ ڈان لیکس سمیت کسی بھی انکوائری کی رپورٹ کو منظر عام پر لانا حکومت کا دائرہ اختیار ہے اس حوالے سے سفارشات پر وزیر اعظم نے فیصلہ کیا تھا او ر میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ اس حوالے سے حتمی اتھارٹی وزیر اعظم ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حقائق جاننا عوام کا حق ہے، جو ڈان لیکس انکوائری منظرعام پر لا نے کا خواہاں ہے وہ حکومت سے درخواست کرے۔سیاسی جماعتوں کے ساتھ فوج کے ممکنہ این آر او بارے گردش کر نے والی اطلاعات سے متعلق انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے ساتھ یا الگ ہو کر چلتی رہتی ہیں سیاسی معاملات یا ایسے کسی این آر او کی منظوری سے فوج کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔چیئرمین سینٹ کی جانب سے عدلیہ اور فوج سمیت ریاستی اداروں میں مکالمے کے حوالے سے سوال کے جواب میں میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ مذکورہ تجویز میڈیا آئی ہے ٗ فوج ریاست کا ایک عضوہے اگر کوئی حکومت کوئی ایسی چیز کرتی ہے تو جو کر دار فوج کا ہوگا وہ اس میں شریک ہوگی ۔ افغانستان کے اندر دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کے جن ٹھکانوں سے ہمیں براہ راست خطرہ تھا ان کے خلاف کارروائی کی گئی ٗ

افغانستان ایک خود مختار ملک ہے افغانستان کے اندر ایسی پناہ گاہوں کے خلاف ہم کارروائی نہیں کرسکتے ان کی اپنی فورس موجود ہے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کسی دہشت گرد تنظیم کا منظم نیٹ ورک نہیں، شمالی وزیرستان میں بلاامتیاز آپریشن کیا گیا، امریکی وفود کو واضح طور پر یہ بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں بلاامتیاز آپریشن کیے گئے ہیں اور امریکا کی افغان پالیسی سے متعلق دفتر خارجہ بیان جاری کریگا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہاکہ وفاقی حکومت فوجی عدالتوں کو کیس بھیجتی ہے،

حکومت کے فیصلوں کے مطابق دہشت گردوں کے کیس کو آگے چلائے جاتے ہیں ۔سوشل میڈیا پر قومی پرچم جلائے جانے کی ویڈیو سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کوئی بھی پاکستانی پاکستان کے پرچم کی توہین برداشت نہیں کرسکتا، سب کو معلوم ہے کہ کس کے کہنے پر اور کس نے پرچم کو نذرآتش کیا۔انہوں نے کہاکہ پرچم جلانے والے پاکستانی نہیں ہوسکتے ٗ عوام ان کو معاف کر نے کو تیار نہیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…