اسلام آباد(سپیشل رپورٹ)جے آئی ٹی کی تحقیقات کے دوران سول و عسکری قیادت کے مابین تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی ۔سویلین قیادت کوئی بھی موقع خالی جانے نہیں دے رہی ۔جہاں سیاسی حالات کو اسٹیبلشمنٹ کی سازش سے جوڑا نہیں جاتا۔وزیر اعظم اور عسکری قیادت کے مابین وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات پر بھی قیاس آرائیاں تقویت پکڑنے لگیں کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کو اسٹیبلشمنٹ کے بعض حلقوں کی
سرگرمیوں کے متعلق آگاہ کیا تاہم انہیں تسلی بخش جواب دیا گیا کہ عسکری ادارے اور متعلقہ افسران سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ذمہ داریاں اداکررہے ہیں ۔ایک مقامی روزنامے کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم ہاؤس میں وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ون آن ون ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال اور باہمی دو طرفہ کی دلچسپی کے امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی ۔مبصرین کے مطابق اس ملاقات میں وزیر اعظم کی طرف اسٹیبلشمنٹ کے بعض حلقوں کی سرگرمیوں پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا تاہم وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں عسکری ادارے اور متعلقہ افسران اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ۔ملاقات کے موقع پر لی گئی تصاویر سے عیاں ہورہا تھا کہ وزیر اعظم موجودہ سیاسی صورتحال سے سخت پریشان دکھائی دیتے ہیں ان کی یہ پریشانی حویلی بہادر شاہ میں پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر ان کے چہرے پر بھی عیاں تھی جبکہ ان کی طرف سے کئے گئے خطاب سے بھی یوں محسوس ہورہا تھا کہ وہ جے آئی ٹی کے متوقع فیصلے کی روشنی میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی کے متعلق دبے لفظوں قوم کو پیغام دے رہے ہیں۔