اسلام آباد،ریاض/دبئی /مناما/قاہرہ/واشنگٹن (آئی این پی) پاکستان نے قطر کے ساتھ تعلقات ختم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم امہ کے اتحاد کا قائل ہے‘ قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ پیر کو نجی ٹی وی کے مطابق خلیجی ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کے معاملے پر پاکستان نے قطر کے ساتھ تعلقات ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ کے اتحاد کا قائل ہے ،
پاکستان اسلامی ممالک میں اختلافات ختم کرنے کے لئے اپنا کردار اداکرے گا، صورتحال پر غور کرنے کیلئے جلد ہی اہم اجلاس بلائے جانے کی توقع ہے،قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔پاکستان ان ممالک کو صرف مشورہ دے سکتاہے لیکن کسی بھی معاملے میں دخل اندازی نہیں کرے گا، پاکستان کو قطر کے ساتھ وابستہ اپنے مفادات کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔ قبل ازیں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا ،ان ممالک کا الزام ہے کہ قطر اخوان المسلمون کے علاوہ دولتِ اسلامیہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی حمایت کرتا ہے،امریکہ نے ان ممالک سے کہا ہے کہ وہ وہ باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا۔اس اعلان کو خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے ان ممالک سے کہا ہے کہ وہ وہ باہمی تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کریں۔سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے ہیں
اور وہ ‘دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے بچنے اور قومی سلامتی کے پیش نظر’ قطر کے ساتھ اپنی سرحدوں کو بھی بند کر رہا ہے۔متحدہ عرب امارات نے قطری سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔سرکاری خبر رساں ادارے ڈبلیو اے ایم کے مطابق ابوظہبی نے دوحہ پر دہشت گرد، انتہا پسند اور مسلکی تنظیموں کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔ملک کی سرکاری فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز نے بھی منگل سے دوحہ کے لیے تمام پروازیں روکنے کا اعلان کیا ہے۔بحرین نیوز ایجنسی نے کہا کہ مملکت دوحہ کے ساتھ اپنے رشتے منقطع کر رہی ہے۔اس کا الزام ہے کہ دوحہ ان کے ‘اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہا ہے اور ان کی سلامتی اور استحکام کو متزلزل کر رہا ہے۔مصر کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ مصر نے قطر کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس میں یہ اعلان بھی کیا گیا ہے کہ وہ قطری جہاز اور طیاروں کے لیے اپنے بندرگاہ اور ایئرپورٹز بھی بند کر رہا ہے۔مصر کا کہنا ہے کہ اس نے یہ فیصلہ اپنی قومی سلامتی کے تحت کیا ہے۔سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے علاوہ قطر کو سعودی قیادت میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف سرگرم عسکری اتحاد سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ایس پی اے کا کہنا ہے کہ اس اخراج کی وجہ یہ ہے کہ قطر کے اقدامات سے ‘دہشت گردی مضبوط ہو رہی ہے’ اور وہ ‘القاعدہ اور داعش جیسی تنظیموں اور باغی ملیشیاں کی حمایت کرتا ہے۔’قطر نے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملوں کے لیے اپنے طیارے فراہم کیے تھے۔تاحال قطر کی جانب سے اس معاملے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے اعلانات ان ممالک کی جانب سے قطری نیوز ویب سائٹس بلاک کیے جانے کے واقعے کے دو ہفتے بعد کیے گئے ہیں۔
یہ ویب سائٹس قطری امیر تمیم بن حمد الثانی کے ان بیانات کی آن لائن اشاعت کے بعد بلاک کی گئی تھیں جن میں وہ سعودی عرب پر کڑی تنقید کرتے دکھائی دیے تھے۔قطری حکومت نے ان بیانات کو جعلی قرار دیا تھا اور اسے ‘شرمناک سائبر جرم’ کہا تھا۔ خلیجی ممالک کے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافہ جبکہ دبئی اور ابوظہبی اسٹاک انڈیکس میں نمایاں کمی واقع ہوگئی ۔برطانوی میڈیا کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز ابتدا میں ابوظہبی انڈیکس 0.4 فیصد تک گر گیا، علاوہ ازیں دبئی اسٹاک انڈیکس میں بھی 0.7 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی۔دوسری جانب دنیا میں ایل این جی کے سب سے بڑے ایکسپورٹر ملک قطر کے ساتھ چند خلیجی ریاستوں کے تعلقات ختم کرنے کے اعلان کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں 1 فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا۔خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے مطابق خطے سے باہر سے درآمدات پر انحصار کرنے کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ چھوٹے پیمانے پر اشیا کی تجارت کی جائے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ دیگر جی سی سی مارکیٹوں میں قطری سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، جو کل سرمایہ کاری کے چند فیصد کے برابر ہے۔تاہم اس سفارتی اقدام سے دبئی اور دیگر جی سی سی مارکیٹوں پر اثر پڑے گا، جس کی وجہ سے خطے میں کاروباری سودے اور رقوم کی رسد متاثر ہوسکتی ہے۔یاد رہے کہ سعودی عرب، مصر، بحرین اور یو اے ای نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔سعودی حکومت کا کہنا تھا کہ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ دہشت گردی سے لاحق خطرات کے پیش نظر کیا گیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق، ‘قطر نے خطے کے امن و استحکام کو متاثر کرنے کے لیے مسلم برادرہڈ، داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد اور فرقہ وارانہ گروپوں کی حمایت کی اور میڈیا کے ذریعے ان کے پیغامات اور اسکیموں کی تشہیر کی’۔دوسری جانب سعودی عرب نے دیگر اتحادی ممالک سے بھی قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی اپیل کی۔اس معاملے پر پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘پاکستان کا قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔