راولپنڈی (آئی این پی) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ لاہور سے بازیاب ہونے والی ایم بی بی ایس کی طالبہ نورین لغاری کے والد نے بازیابی کے لیے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کیا تھا،نورین لغاری کبھی شام گئی ہیں نہیں اسے لاہور سے بازیاب کرایا گیا
۔پیر کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ کے دوران نورین لغاری کا ریکارڈ شدہ ویڈیو پیغام بھی دکھایا گیا، جس میں انھوں نے بتایا کہ وہ حیدرآباد سے تعلق رکھتی ہیں جن کے والد سندھ یونیورسٹی میں کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی کے دوران حراست میں لی جانے والی میڈیکل کی طالبہ نورین لغاری کا ویڈیو میں مزید کہنا تھا کہ انہیں نے کسی نے اغوا نہیں کیا، وہ اپنی مرضی سے گئی تھیں۔انھوں نے بتایا کہ میں خود لیاقت میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس ایس سیکنڈ ایئر کی طالبہ ہوں۔ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے لاہور کے لیے روانہ ہوئی تھی۔نورین نے بتایا کہ علی کی شروع سے ہی دہشت گردانہ کاروائیوں کی منصوبہ بندی تھی، جیسے کہ خودکش حملہ کرنا اور سیکیورٹی اہلکاروں کو اغوا کرنا وغیرہ’۔انھوں نے بتایا کہ علی کے ساتھ ابو فوجی نام کا ایک لڑکا بھی ملوث تھا، ان کارروائیوں کے لیے یکم اپریل کو ‘تنظیم’ نے سامان فراہم کیا، جن میں خودکش جیکٹس، 4 ہینڈ گرنیڈز اور کچھ گولیاں شامل تھیں۔نورین نے مزید بتایا کہ ان خودکش جیکٹس کا استعال مسیحیوں کے مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر کسی چرچ میں کرنا تھا اور خوکش حملے کے لیے مجھے استعمال کیا جانا تھا، لیکن اس سے پہلے ہی 14 اپریل کی رات سیکیورٹی فورسز نے
ہمارے گھر پر ریڈ کیا۔قبل ازیں آئی ایس پی آر کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ نورین لغاری نے داعش میں شمولیت کا اعلان فیس بک کے ذریعے کیا، وہ لاہور سے بازیاب ہوئی ، شام نہیں گئی تھی۔