اسلام آباد (آئی این پی) سیکرٹری خارجہ اعزازاحمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نہ کبھی تنہا تھا ، نہ ہے اور نہ کوئی ملک پاکستان کو تنہا کر سکتا ہے ، پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے ، افغانستان کو چاہیے کہ وہ اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے اور ترقی کے سفر میں شامل ہو ، پاکستان کے تمام ادارے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردی کی نئی لہر کے خلاف سرگرم ہیں،
انہوں نے کہاکہ اقتصادی تعاون تنظیم( ای سی او) کا اجلاس پاکستان اور ای سی او ممالک کے لئے تاریخی موقع ہے ، یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب سی پیک نے علاقائی روابط کو بڑھانے کے حوالے سے نئی جہتیں کھولی ہیں ، گزشتہ 4 ،5 سال میں ای سی او خطے میں روابطہ بڑھانے کے لئے بے انتہا کام ہوا ہے ، روابط کے ثمرات سے مستفید ٹرانسپورٹ اور تجارت کے فروغ پر غور ہو گا ، اجلاس سے اسلام آباد ڈیکلریشن اور ای سی او وژن 2025 منظور کیا جائے گا اجلاس میں رکن ممالک کے 5 صدور، 3 وزراء اعظم ، ایک نائب وزیر اعظم اور ایک نمائندہ خصوصی شریک ہو رہے ہیں ، رکن ممالک کی شرکت پاکستان اور موجودہ قیادت پر اعتماد کا مظہر ہے ۔ پیر کو سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے اقتصادی تعاون کی تنظیم ( ای سی او) اجلاس سے قبل ای سی او ممبران کے ممالک کے سینئر آفیشلز کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں تمام رکن ممالک کے سینئر افیشلز نے شرکت کی ہے ۔ آج کونسل آف منسٹرز کا اجلاس ہو گا ۔ اس کے لئے وزراء پہنچ رہے ہیں ۔ ایک مارچ کو اجلاس منعقد ہو گا ۔ یہ اجلاس پاکستان اور ای سی او کے ممالک کے لئے تاریخی موقع ہے ۔یہ ایسے وقت پر منعقد ہو رہا ہے جب اس کی ضرورت تھی ۔ گزشتہ 4 ،5 سال میں ای سی او خطے میں روابط کے حوالے سے بے انتہا کام ہوا ہے ۔
اعزازچوہدری نے کہاکہ پاکستان نے نہ صرف ایران اور افغانستان کے راستے بلکہ چین کے راستے سی پیک کے ذریعے وسطی ایشیا سمیت پورے خطے کے لئے نئی جہتیں کھولی ہیں ۔ وسطی ایشیاء میں کئی اقدامات کار فرما ہیں ۔ وسطی ایشیاء سے یورپ کو لنک کیا جا رہا ہے ۔ موجودہ حالات میں ای سی او اجلاس کا سہرا پاکستان پر جاتا ہے کہ سی پیک سمیت علاقائی روابط اور اقدامات سے فائدہ اٹھایا جائے تاکہ سارے خطے کے عوام مستفید ہو سکیں ۔ پاکستان کے لئے ای سی او اجلاس کی میزبانی اعزاز ہے ۔ اجلاس میں رکن ممالک کے 5 صدور ، تین وزراء اعظم ، ایک نائب وزیر اعظم اور ایک ملک کے خصوصی نمائندہ شریک ہو رہے ہیں ۔ اجلاس کے لئے اسلام آباد ڈیکلریشن تیار کیا گیا ہے جو اجلاس سے منظور کرایا جائے گا ۔ اجلاس کا فوکس تمام رکن ممالک کے درمیان رابط کو بڑھانا ہے ۔ اجلاس میں چار شعبوں، توانائی ، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ ، ٹرانسپورٹ اور تجارت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر غور کیا جائے گا ۔ یہ اجلاس خطے کے تمام لوگوں کے لئے خوشحالی کا پیغام ہے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان اس حوالے سے مطمئن ہے اور مکمل رکن ممالک کی سپورٹ مل رہی ہے اور اجلاس کی میزبانی کی سعادت نصیب ہو رہی ہے ۔ ای سی او خطے میں خوشحالی کے نئے فورے کھولے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ازبکستان کے نائب وزیر اعظم شریک ہو رہے ہیں جب کہ افغانستان کے صدر کے خصوصی نمائندہ شرکت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا جائے گا ۔ اجلاس کی صدارت وزیر اعظم کریں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے کہ اور اس کی خاطر جو کچھ ہو سکا پاکستان کرنے کے لئے تیار ہے ، افغانستان اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے ۔ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان پر امن طریقہ سے ترقی کے سفر میں شامل ہو ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک فی الحال چین اور پاکستان کا منصوبہ ہے ۔ اس سے پاکستان اور چین کے عوام ہی نہیں بلکہ سارے خطے کے عوام فائدہ اٹھائیں گے ۔ جو ممالک اس میں حصہ لینا چاہتے ہیں اس پر بات ہو گی اور تفصیل طے کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ ای سی او ممالک کے درمیان راستے موجود ہیں ۔ مغربی چین سے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ لنک موجود ہے ۔ چین سے تاجکستان اور کرغستان کے ساتھ لنک موجود ہے ۔ یہ سارے خطے کے لئے نوید ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ای سی اوبجٹ میں پاکستان مسلسل حصہ ڈال رہا ہے ۔ ای سی او اجلاس میں رکن ممالک کی 80 فیصد سے زائد حاضری پاکستان اور حکومت پر اعتماد سے زائد حاضری پاکستان اور حکومت پر اعتماد کا اظہار ہے ۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اس سے امن اور اقتصادی ثمرات مل رہے ہیں ۔پاکستان کے ادارے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردی کی نئی لہر کے خلاف سرگرم ہیں اور دہشت گردی کا مکمل صفایا کیا جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ کبھی تنہا تھا نہ تنہا ہے اور نہ ہی کوئی ملک یہ گروہ پاکستان کو تنہا کر سکتا ہے ۔ پاکستان دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ قریبی روابط ہیں ، ای سی او کا اجلاس اس کا عملی ثبوت ہے ۔ خطے میں نئی پیش رفتیں ہو رہی ہیں ۔ عوام کو فائدہ پہنچے گا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت عالمی ادارے مثبت جائزے پیش کر رہے ہیں اور اجلاس کے دوران رکن ممالک کے ساتھ دو طرح ملاقاتیں ہوں گی اور دو طرفہ معاملات پر بات چیت ہو گی ۔ وزیر اعظم تمام سربراہان سے ملیں گے ۔ اس حوالے سے تفصیلات طے کی جا رہی ہیں اور ٹھوس ملاقاتیں ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ ای سی او تجارتی معاہدے میں پانچ ممالک نے دستخط کیے ہیں اور مزید ممالک بھی اس کا حصہ بنیں گے ۔ افغانستان ایک آزاد ملک ہے ۔
اعزازچوہدری نے کہاکہ پاکستان کی ملک کے خلاف سازش نہیں کرتا ایسی باتوں پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے ۔ پاکستان افغانستان ، بھارت سمیت تمام ہمسائیہ ممالک سے پر امن تعلقات چاہتا ہے ۔ ای سی او کی توسیع کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ۔ اجلاس سے ای سی او وژن 2025 منظور کیا جائے گا ۔ افغانستان سے اگر استحکام آتا ہے اور اس کے ذریعے وسطی ایشیاء ریاستوں سے منسلک کرنے کے منصوبے موجود ہیں