اسلام آباد(آئی این پی)سیکرٹری خارجہ اعزازاحمد چوہدری نے کہا ہے کہ ، افغانستان دہشت گردوں کی جنت بن چکا ہے اور پوری دنیا سے دہشت گردوہاں کھچے چلے آرہے ہیں کیونکہ وہاں ایسی جگہیں ہیں جن پر افغان گورنمنٹ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے، داعش کے خلاف روس، چین اور امریکہ کو بھی تشویش ہے ،ہم نے کافی حد تک دہشت گردی پر قابو پا لیا تھا اور حالیہ لہر کو بھی جلد ہی کنٹرول کر لیں گے ، وزیراعظم کی زیر
صدارت اعلیٰ سطح سیاسی وعسکری قیادت کے اجلاس میں دشمنوں کو واضح پیغام دیا گیا کہ ہم ایک ہیں ، پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں امن کا خواہاں ہے کیونکہ جب بھی افغانستان میں بدامنی ہوئی تاریخ بتاتی ہے کہ پاکستان نے اس کا بہت نقصان اٹھایا ہے ۔ وہ جمعہ کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کی مخلصانہ کوشش ہے کہ افغانستان میں امن آئے ، ہم نے افغان سے کہا کہ مسائل کا سیاسی حل نکالیں اور معاملات کو بات چیت سے طے کریں ، افغانستان دہشت گردوں کی جنت بن چکا ہے اور پوری دنیا سے دہشت گردوہاں کچھے چلے آرہے ہیں کیونکہ وہاں ایسی جگہیں ہیں جن پر افغان گورنمنٹ کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ افغان صدر نے خود کہا کہ افغانستان کے 60فیصد علاقہ پر ان کی سیکیورٹی فورسز کا کنٹرول ہے باقی علاقہ پر نہیں ہے ، ہمارے مطلوبہ لوگ اسی 40فیصد علاقہ میں جس میں افغان فورسز کا کنٹرول نہیں ہے ، ہم نے ان کو کہا بھی اس علاقے میں داعش جڑ پکڑ رہی ہے جو یقیناً پاکستان کیلئے خطرے کا باعث ہے۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم کا عزم ہے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستا ن کے خلاف استعمال نہیں کرنے دی جائے گی مگر ہمارے خلوص کااسی طرح جواب نہیں آیا، ہم نے بارڈر منیجمنٹ کی بھی کوشش کی مگر افغانستان نے ہمارا ساتھ نہیں دیا ،
داعش کے خلاف روس، چین اور امریکہ کو بھی تشویش ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے سول وعسکری قیادت میں جتنی ہم آہنگی ہے اتنی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ، پاکستان کے ادارے متحد ہیں کہ ہر صورت پاکستان کی حفاظت کرنی ہے ، نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل درآمد کیا جا رہا ہے ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق بھارت بھی افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف کاروائی کیلئے استعمال کرتا ہے اس پر ہم اقوام متحدہ میں ڈوزیئر بھی جمع کروا چکے ہیں ۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ کچھ روز پہلے جنرل نکلسن کے دورہ پاکستان کے موقع پر آرمی چیف نے ان کو افغان بارڈر کا فضائی دورہ کروا کے دکھایا کہ پاکستان نے محدود وسائل کے باجود بارڈ منیجمنٹ کیلئے کتنے اقدامات کئے ہیں ، ہم بار بار کہتے رہیں گے کہ افغانستان کو بھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا ، افغان حکام کو سوائے پاکستان پر الزام لگانے کے اور کوئی کام نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کیلئے اہم ہیں اور ان کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں ، دونوں ملکوں کے تعلقات کثیر الجہتی ہیں ،
امریکی صدر ٹرمپ اور وزیراعظم کے درمیان گفتگو کافی حوصلہ افزا تھی اب بھی دونوں ملک مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کر سکتے ہیں ۔ اعزاز چوہدری نے کہا کہ ہماری حکومت کی ترجیحات اقتصادی ہیں اور اس شعبے میں بھی امریکہ کے ساتھ کام کیا جاسکتا ہے