نواز شریف کی ہدایات پر نئے صدر کا انتخاب

16  اگست‬‮  2016

مظفرآباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن کے امیدوارمسعود خان آزادکشمیر کے نئے صدر منتخب ہوگئے ،وزیراعظم آزادکشمیر نے مسعود خان کا نام تجویز کیا تھا اور مسلم لیگ ن آزادکشمیر نے مسعود خان کو صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔مسلم لیگ ن کے مسعود خان نے 42ووٹ حاصل کیے جبکہ پیپلزپارٹی کے چوہدری لطیف اکبر 6ووٹ حاصل کرسکے۔مسلم کانفرنس اور پی ٹی آئی نے راٹ شماری میں حصہ بھی نہیں لیا۔ نومنتخب صدر محمد مسعود خان جن کا کالج کے زمانے میں نام مسعود عبداللہ تھا پاکستان کے معروف سفارت کار رہے ہیں ۔ وہ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں پاکستان کے مستقل مندوب اور سفیر رہے ہیں اور اس سے پہلے چار سال تک عوامی جمہوریہ چین میں پاکستان کے سفیر تھے۔ قبل ازیں جنیوا میں اقوام متحدہ ‘ کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ اور دیگر عالمی تنظیموں کے لئے ساڑھے تین سال تک پاکستان کے مستقل مندوب اور سفیر رہے اس سے پہلے وہ پاکستان کے واشنگٹن کے سفارتخانے میں پانچ سال تک بحیثیت کونسلر اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ اس سے پہلے نیو یارک میں تقریباً ساڑھے چار سال انہوں نے پاکستان کی مختلف کمیٹیوں میں بحیثیت مندوب اپنے فرائض انجام دئیے۔ انہوں نے ہالینڈ میں بحیثیت فرسٹ سیکرٹری دو طرفہ تعلقات پر کام کیا۔
مسعود خان نے سفارتی کیریئر کا آغاز بیجنگ سے کیا۔ جہاں انہوں نے ایک چینی جامعہ میں ڈیڑھ سال تک چینی زبان کا مطالعہ کر کے انٹر پریٹر (Interpreter) کا ڈپلومہ حاصل کیا۔ وزارت خارجہ میں انہوں نے ترجمان ‘ ڈائریکٹر جنرل (اقوام متحدہ)‘ ڈائریکٹر جنرل (ڈس آرمامنٹ)‘ ڈائریکٹر جنرل (اسلامی تعاون تنظیم) اور ڈائریکٹر جنرل (ایسٹ ایسیاء اینڈ پیسی فک) کے فرائض ادا کئے۔ وہ وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر ( ای سی او اور بیرون ملک پاکستانی) ‘ ڈائریکٹر (بین الاقوامی کانفرنسز ) اور سیکرٹری جنرل خارجہ امور کے دفتر کے ڈائریکٹر رہے۔ نیویارک میں اقوام متحدہ میں سفارت کے دوران مسعود خان نے پاکستان کی سلامتی میں 2012 سے 2013ء تک بھرپور انداز میں نمائندگی کی۔ اس دوران انہیں سلامتی کونسل کی 2013ء میں صدارت کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اس عرصہ میں وہ یونیسف کے ایگزیکٹو بورڈ کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ چین میں سفارت کے دوران مسعود خان نے پاک چین راہداری کی تیرایوں میں شبانہ روز محنت کی اور اس سلسلے میں چین کی حکومت ‘ بنکوں اور کارپوریشنز کے ساتھ قریبی رابطہ رکھا۔ آزاد کشمیر کیلئے انہوں نے خاص طور پر نیلم جہلم آبی توانائی پلانٹ ‘ کوہالہ پاور پلانٹ ‘ زلزلے کے بعد تعمیر نو اور منگلا ڈیم کی اپ گریڈیشن کے لئے کام کیا۔ علاوہ ازیں انہو ں نے شاہراہ قراقرم کی مرمت ‘ کشادگی اور عطاء آباد جھیل کے بننے کے بعد اپر ہنزہ میں چینی امداد کی ترسیل کیلئے ایک کلیدی کردار ادا کیا اور ان امور کے سلسلے میں وہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی قیادت سے بھی مسلسل رابطے میں رہے۔
مسعود خان نے اپنے سفارتی کیریئر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے ‘ بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو زندہ رکھنے اور اس کی حمایت میں رائے عامہ ہموار کرنے میں ایک اور اہم متحرک کردار ادا کیا ہے۔ 2013-14ء میں انہوں نے وزیر اعظم نوا ز شریف کی اقوام متحدہ میں سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ساتھ اور جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی اعانت کی۔ گزشتہ ایک سال سے پاکستان میں کلیدی مقرر اور مہمان خصوصی کے طور پر انہوں نے جامعات ‘ نیشنل اسمبلی ‘ خیبر پختونخوا ‘ گلگت بلتستان کے ارکان سے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی۔ مسعود خان نے اقوام متحدہ میں سفارت کے دوران سیکرٹری جنرل بان کی مون سے کشمیر کے سلسلے میں مسلسل رابطہ رکھا اور ان پر زور دیا کہ وہ اس مسئلہ کے حل کیلئے اقدامات کریں۔ 2013ء میں مسعود خان سیکرٹری جنرل بان کی مون کو پاکستان کے پہلے سرکاری دورے پر لائے۔ جس کے دوران ان کی وزیر اعظم نوا زشریف سے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات ہوئے اور سیکرٹری جنرل کی دیگر پارلیمانی رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے 1993ء سے 1996ء کے دوران میں مسئلہ کشمیر کو جنرل اسمبلی اور تھرڈ کمیٹی میں بار ہا پیش کیا اور 1994ء سے 1997ء تک ہر سال اسے جنیوا میں انسانی کمیشن میں مسئلہ کشمیر کو ہر سالانہ اجلاس میں اٹھایا۔ اس سلسلے میں ایک فعال سفارتی مہم کو برسوں تک جاری رکھا۔
جب 1996ء میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کو اپنے ایجنڈے سے خارج کیا تو مسعود خان نے محنت شاقہ اور سفارتی چابکدستی سے اسے بحال کروانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ واشنگٹن میں انہوں نے مسئلہ کشمیر کو امریکی کانگریس اور وہاں کی یونیورسٹیوں ‘تھنک ٹیکز ‘ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ اور ذرائع ابلاغ میں اٹھایا۔ بحیثیت ترجمان دفتر خارجہ میں بارہاکشمیریوں کے حقوق کیلئے اپنی آواز بلند کی اور اہل جموں و کشمیر اور پاکستان کے موقف کی ترجمانی اور وضاحت۔ کشمیر کیلئے سفارتی جدوجہد کے دوران وہ آزاد حکومت ‘ آزاد کشمیر کے سیاست دانوں اور مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس سے ملاقاتیں کرتے رہے اور ان سے رابطے میں رہے۔ کشمیری قائدین سے ان کی واشنگٹن‘ نیویارک‘ جنیوا‘ دلی اور پاکستان اور آزاد کشمیر میں ملاقاتیں رہیں۔ وہ آزاد کشمیر کے معزز رہنماؤں سید علی گیلانی‘ میر واعظ عمر فاروق‘ یاسین ملک اور شبیر شاہ سے ملاقات کرچکے ہیں علاوہ ازیں وہ مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں آزاد کشمیر کے صدر اور وزراء اعظم سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔ مسعود خان کا وسیع سفارتی تجربہ ہے اس مرتبہ نہ صرف انہوں نے پاکستان کے وفود کی بار ہا قیادت کی بلکہ انہوں نے بین الاقوامی برادری کی کئی پیچیدہ امور کو سلجھانے میں رہنمائی کی ہے۔ انہوں نے 2005 میں جنیوا میں کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ کی صدارت کی اور اسی سال کے آخر میں بحیثیت چیئرمین تیونس میں عالمی سمٹ برائے انفارمیشن سوسائٹی میں انٹرنیت گورنس کا مسئلہ سلجھایا۔ 2006 میں انہوں نے حیاتیاتی ہتھیاروں کے کنونشن کی پنجسالہ ریویو کانفرنس کی صدارت کرکے امریکہ‘ یورپی یونین‘ ایشیائی‘ لاطینی اور افریقی ممالک کو اتفاق رائے سے فیصلے کرنے پر آمادہ کیا۔ انہوں نے جنیوا میں بحیثیت سفیر ساڑھے تین سال تک حقوق انسانی کی کونسل میں اسلامی تعاون تنظیم کی بحیثیت چیئرکین نمائندگی کی اور بار ہا کونسل کو فلسطین کے بارے میں قراردادوں اور فیصلوں پر مجبور کیا۔ اس حوالے سے مسعود خان اسلامی برادری میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔
مسعود خان نے 2005 سے 2006 تک اقوام متحدہ میں گروپ آف 77 کی قیادت کی تاکہ تیسری دنیا کے معاشی مسائل کو حل کیا جائے۔ اس گروپ میں دنیا کے 131 ممالک شامل ہیں۔ وہ انٹرنیشنل لیبر کانفرنس کی اصلاحی کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے بین الاقوامی نقل مکانی‘ بین الاقوامی انسانی قانون اور توانائی کے امور کے حوالے سے بین الاقواممی برادری میں شہرت رکھتے ہیں۔ وہ 2009ء سے 2015 تک نیوکلیئر سکیورٹی سمٹ کے چیف نگوشیئٹر رہے اور اس سلسلے میں ان کی صلاحیتوں کو مشرق و مغرب کے ممالک نے یکساں سراہا وہ اس وقت ڈبلیو ایچ او کی ہیلتھ ڈپلومیسی کی ایڈوائزری کونسل کے رکن ہیں۔ گزشتہ برس چین کے صدر شی چن پھنگ نے مسعود خان کی کامیاب سسفارتی سرگرمیوں اور کوششوں کو سراہتے ہوئے چین کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نوازا۔ وہ پاکستان کے پہلے اور واحد سفیر ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔ 2009 میں گلوبل ٹائمز میں چین میں انہیں متحرک ترینس فیر قرار دیا۔ مسعود خان نے پاکستان فارن سروس میں آزاد کشمیر کے ڈومیسائل پر اپنی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے ابتدائی اور کالج کی تعلیم راولاکوٹ سے حاصل کی گورڈن کالج اور گورنمنٹ کالج راولپنڈی میں بھی زیر تعلیم رہے ان کا آبائی گھر راولاکوٹ میں ہے اور وہیں ان کی مستقل سکونت کا پتہ ہے۔ وہ اپنے زمانے کے ایک معروف براڈ کاسٹر بھی رہے انہوں نے انگریزی میں خبریں پڑھیں اور پاکستان ٹیلی ویژن کے میزبان (اینکر) بھی رہے۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…