اتوار‬‮ ، 13 جولائی‬‮ 2025 

آئین کے اصل محافظ ہم نہیں بلکہ وہ ہیں جن کو عوام منتخب کرکے پارلیمان میں لاتی ہے،سپریم کورٹ

datetime 6  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنیادی ڈھانچہ اور عدلیہ کی آزادی یہ دو ایسے کردار ہیں جن کو اگر نکال دیاجائے تو کوئی بھی کام اپنی اصل حالت میں قائم نہیں رہے گا ۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ ہم پہلے اٹھارہویں ترمیم پر بحث مکمل کرینگے اس کے بعد اکیسویں ترمیم پر بحث کا آغاز ہوگا ۔ آپ کوشش کریں اگلے روز وقفے سے قبل اپنے دلائل مکمل کریں حامد خان نے کہا کہ بنیادی آئینی ڈھانچے کا معاملہ پارلیمنٹ کمیٹی کی ججز کی تقرری میں کردار اتنے وسیع موضوع ہیں کہ جن پر بحث طویل ہوسکتی ہے ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اس سوال کا جواب دیں کہ آئین کے بنیادی ڈھانچے میں ترمیم کسی مینڈیٹ کے بغیر لائی جاسکتی ہے کیا یہ موجودہ اسمبلی ایسا کرسکتی ہے کیا اس کے لئے نئی اسمبلی کی ضرورت نہیں پڑے گی پارلیمنٹ اور دستور ساز اسمبلی میںفرق کیا جانا ضروری ہے موجودہ پارلیمنٹ کے پاس قانون سازی کا تو اختیار ہے مگر آئین سازی کا نہیں اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ قوم نئی پارلیمنٹ کے ذریعے آئین تبدیل کرسکتی ہے آئین کو تبدیل کرنے میں کوئی پابندی نہیں ہے اس پر حامد خان نے کہا کہ یہ تو معاملات دیکھنے ہونگے کہ کس طرح یہ تبدیلیاں ہوسکتی ہیں ۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ یہ عدالت آئین کی محافظ ہے مگر دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا ہم کثرت رائے سے ہونے والے فیصلوں کو مسترد یا رد کرسکتے ہیں ۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آئین میں ترمیم سے پہلے عوام کی رائے جاننا بے حد ضروری ہے کیونکہ جب تک ان کی رائے معلوم نہیں ہوگی تبدیلی کیسے آئے گی ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ آئین کے محافظ صرف ہم ہی ہیں اصل محافظ وہ ہیں جن کو عوام منتخب کرکے پارلیمان میں لاتی ہے ۔ نمائندے عوام کی منشاءکے مطابق ترمیم کریں تو وہ دوبارہ منتخب ہوسکتے ہیں حامد خان نے پارلیمانی کمیٹی کے کردار عدلیہ کی آزادی بارے کئی دیگر ممالک کے عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے بھی دیئے اور اس بات پر اصرار کیا کہ پارلیمانی کمیٹی کا کردار ججز کے تقرر میں عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے اور عدلیہ کی آزادی کی ضمانت بنیادی آئینی ڈھانچے میں دی گئی ہے آئین کے دیباچے آرٹیکل 2Aسمیت کئی دیگر آرٹیکلز میں اس کی ضمانت دی گئی ہے یہ درست ہے کہ پارلیمنٹ ترمیم کرسکتی ہے مگر اس میں بھی اس کا کردار محدود ہے لامحدود نہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ مادر پدر ترمیم کرلے اور عوام بھی اس کو قبول کرے ابھی ان کے دلائل جاری تھے کہ عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث مقدمے کی مزید سماعت جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی گئی اور حامد خان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وقفے سے پہلے وہ اپنے دلائل مکمل کریں آرٹیکلز 225پر دلائل دیں اور اس کے بعد اٹھارہویں ترمیم پر دلائل مکمل ہونے کے بعد ہی اکیسویں ترمیم پر دلائل کا آغاز کیاجائے گا ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…