جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

یکم فروری کو زمین سے سیارچہ ٹکرانے کے بعدقیامت خیز المیہ برپا ہونے والا ہے ، پوری دنیا میں خوف و ہراس ، فلکیاتی ماہرین کا موقف بھی سامنے آگیا

datetime 27  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جدہ(این این آئی) فلکیاتی علوم انجمن کے سربراہ انجینیئر ماجد ابو زاہرہ نے کہا ہے کہ یکم فروری 2019 ء کو کرہ ارض سے سیارچہ ٹکرانے اور اس سے قیامت خیز المیہ برپا ہونے کے جو دعوے سوشل میڈیا پر کئے جارہے ہیں وہ سراسر غلط ہیں۔ افواہ سے زیادہ ان کی کوئی حیثیت نہیں۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ سیارچہ کے قطر 1.4 تا 2 کلومیٹر ہے یہ ایک ہزار کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے کرہ ارض کی طرف بڑھتا چلا آرہا ہے۔ یکم فروری کو کرہ ارض سے ٹکرا کر عالمی بحران کھڑا کردے گا۔عرب ٹی وی کے مطابق ابو زاہرہ نے بتایا کہ میساچوسٹس ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ نے 9 جولائی 2002ء کو

مبینہ سیارچے کا انکشاف کیا تھا۔ بیشتر سیارچے سورج کے اطراف گردش کرتے ہیں۔ یہ سیارچہ 42 ڈگری زاویے سے گردش کرتا ہے اور اپنا بیشتر وقت شمسی نظام سے اوپر نیچے رہ کر گزارتا ہے۔ یہ کرہ ارض سے دور نہیں ہے۔ اس کا امکان ہے کہ یکم فروری کو یہ کرہ ارض سے ٹکرا جائے۔ اسکالرز نے اس کے بعد مزید تحقیق کرکے بتایا کہ زمین سے ٹکرانے کا امکان بے حد معمولی ہے۔ یکم اگست 2002ء کے بعد اس سیارچے کو کرہ ارض کیلئے خطرناک سیاروں کی فہرست سے خارج کردیا گیا۔ اس کے بعد کوئی بھی ایسا سیارچہ یا دمدار سیارہ ریکارڈ پر نہیں آیا جو کرہ ارض کونقصان پہنچا سکتا ہو۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…