بیجنگ(انٹرنیشنل ڈیسک)جہاں تک سفارت کاری کا تعلق ہے بی جے پی کا نظریہ فطرتًا قوم پرستانہ ہے جیسا کہ پاکستان کے ساتھ نئی دہلی کے مسلسل تنازعات سے عیاں ہے۔مزید برآں جنوبی ایشیاء اور بحرہند میں چینی قیادت والے بیلٹ و روڈ منصوبے کی ترقی کو درہم برہم کرنے کی کوشش بھی بی جے پی کی انتہائی منفی سفارت کاری حکمت عملی کا بین ثبوت ہے۔
یہ بات کثیرالاشاعت چینی جریدہ گلوبل ٹائمز میں شائع ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔بھارت میں ’’چینی خطرہ‘‘کی تھیوری کو ایک مرتبہ پھر اچھالا جا رہا ہے،بھارتی جریدہ انڈین ایکسپریس کے مطابق بھارت کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیے 2018کے تربیتی مواد میں اس کے کیڈس کو بتایا گیا ہے کہ چین بھارت کیلئے خطرہ ہے، بھارت کے 2019کے عام انتخابات میں ایک سال سے کم کا عرصہ باقی ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کی بی جے پی نے چینی کارڈ کھیلنے کیلئے ذریعے انتخابی مہم کے اگلے مرحلے کے لیے تیاریاں شروع کر دیں ہیں۔انڈین نیشنل کانفرنس جو کہ نہرو۔گاندھی خاندان کے نام سے جانی جانے والی ایک وسیع البنیاد جماعت ہے کہ برعکس بی جے پی کا آغاز علاقائی پارٹی کے طور پر ہوا اس نے ہندو قوم پرستی کے پراپگنڈے کے ذریعے سیاسی اثروسوخ حاصل کر لیا، ہندو قوم پرستی ایک ایسا نظریہ ہے جس میں اس بات پر یقین رکھا جاتا ہے کہ بھارت ہندوں کی اور کیلئے مقدس سرزمین ہے۔بعض تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ متنازعہ مذہبی رویے نے بی جے پی کو 2014کے انتخابات میں کامیابی کے حصول میں مدد دی ہے۔ان انتخابات کے دوران بھارت کے بیشتر مسلمان جو کہ بھارتی آبادی کا 13فیصد ہیں پارٹی کے خلاف تھے تاہم قوم پرستی ایک ملی جلی نعمت ہے اس وقت ہندو قوم پرستی تنگ نظری اعتدال پسدانہ اور انتہائی خصوصی ذہنت میں تبدیل ہو چکی ہے۔ یہ بی جے پی کو انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے میں تو مدد دے سکتی ہے تاہم یہ ملک کی سیاسی و اقتصادی ترقی کو بھی نقصان پہنچائے گی۔ تاہم وجہ خواہ کچھ بھی ہو چینی خطرے کاواویلا بیجنگ اور نئی دہلی کے درمیان پگھلتے ہوئے تعلقات کے پس منظر میں نامناسب ہیں۔بی جے پی کو چاہیے کہ وہ درختوں کیلئے جنگلات کو کھونے سے محتاط رہے۔