کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے پاکستان کو کھلی دھمکی دے ڈالی، امریکی وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے ورنہ نتائج بھگتنے کو تیار ہو جائے، اسلام آباد آنے سے ایک روز پہلے افغانستان میں بیٹھ کر ٹیلرسن پاکستان سے ‘ڈو مور کا مطالبہ کرتے رہے۔امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن کا افغان صدر سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ دورہ پاکستان کے دوران ٹرمپ انتظامیہ
کی پالیسی کے تحت اسلام آباد سے مشروط بات چیت ہو گی۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو پاکستان کے استحکام کی فکر ہے اور ہم مستقبل میں ایک مستحکم پاکستان چاہتے ہیں۔اس سے قبل افغان صدر کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات اپنی شرائط پر رکھیں گے۔دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ امریکی ہم منصب ریکس ٹیلرسن کے ساتھ ان کی بات چیت میں خطے میں ایران کے خطرہ اور قطر کا بحران زیر بحث آیا۔تفصیلات کے مطابق ریاض میں ٹیلرسن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں الجبیر کا کہنا تھا کہ قطر کے بحران میں آئندہ اقدام کے لیے امارات ، بحرین اور مصر کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے سعودی دارالحکومت میں بات چیت کے دوران خطے کے امن کو متزلزل کرنے کے لیے ایران کے کردار پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یورپی کمپنیاں بھی ایران پر عائد پابندیوں کے میکانزم میں شامل ہو جائیں گی۔انکا کہنا تھا کہ میرا ریاض کا تیسرا دورہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی گہرائی کو باور کراتا ہے ۔انہوں نے باور کرایا کہ ہم امریکی سعودی سربراہ ملاقات میں طے پائے جانے والے امور پر عمل درامد کے لیے کام کریں گے۔ٹیلرسن نے مزید کہا کہ ہم قطر کے بحران کا شعلہ بجھانے اور خلیجی تعاون کی یک جہتی کو دوبارہ لانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ٹیلرسن کے مطابق سعودی عراقی رابطہ کاری
کونسل عراق کو مستقبل کی جانب لے جانے کے لیے کام کرے گی۔ ہم ایک مضبوط عراق کی امید رکھتے ہیں اور اس کے لیے عراق کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات بہت ضروری ہیں۔