ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں اسلامیات کے اسکالرعبداللہ بن ثانی نے واضح کیا ہے کہ اوقات اور حالات کی تبدیلی پر متعدد مسائل کے احکام بدل جاتے ہیں۔ اسلامی فقہ کے ماہرین اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہیں۔امام محمد بن سعود اسلامی یونیورسٹی کے ایک ادارے کے ڈین ابن ثانی نے سبق ویب سائٹ سے گفتگو میں کہاکہ بسا اوقات ایک ہی مسئلے کے مختلف اوقات میں مختلف حکم بیان کرنے پر عوام الناس علماء
اور فقہا سے بدگمانی کرنے لگتے ہیں۔ کئی لوگ سادہ لوحی میں علماء کو لوٹا مولوی کہنا شروع کردیتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے۔ اسلامی فقہ کے ماہرین جانتے ہیں کہ حالات، اوقات اور مقامات کی تبدیلی سے مسائل کے حکم بدل جاتے ہیں۔خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کی اجازت دینے کا تعلق بھی اسی اصول سے ہے ۔اب جبکہ سعودی حکومت نے اسلامی اقدار کی کامل حفاظت اپنے ذمہ لینے کا عزم ظاہر کردیا ہے، اس حالت میں علماء نے خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت پر پابندی سے متعلق اپنا سابقہ فیصلہ اس لئے واپس لے لیا ہے کیونکہ وہ ڈرائیونگ لائسنس پر پابندی خواتین کو ممکنہ سماجی خطرات سے بچانے کیلئے عائد کئے ہوئے تھے۔ ڈرائیونگ لائسنس پر پابندی شرعی حرمت کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ عارضی مسائل سے بچانے کی خاطر لگائی گئی تھی۔ایوان شاہی کے مشیر سربرآوردہ علماء بورڈ کے رکن اور مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے واضح کیا ہے کہ خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کا شاہی فرمان اسلامی شریعت سے سعودی عرب کی محبت کی علامت ہے۔سعودی عرب قرآن و سنت کی بنیاد پر قائم ہے۔ سعودی ریاست زندگی کے ہر شعبے میں قرآن و سنت کی عملدری کو اپنی پہچان بنائے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف خطرات سے بچائو کیلئے خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ حکومت نے یہ
عزم کرلیا ہے کہ سماجی امن کا تحفظ ہر قیمت پر کیا جائیگا لہذا خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کے اجراء کی راہ میں جو رکاوٹ تھی وہ دور ہوگئی۔