واشنگٹن (آن لائن) امریکی آن لائن جریدے ’’دی ہیل‘‘میں شائع بوسٹن یونیورسٹی کے شعبہ گلول سٹڈیز کے عادل نجم کے آرٹیکل کے مطابق ٹرمپ کی نئی پالیسی پاکستان کی ناراضی کا باعث بن سکتی ہے، جو دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ میں بے پناہ قربانیاں دینے کے باوجود محسوس کر رہا ہے کہ اس کیساتھ دھوکا کیا گیا۔ مضمون کے مطابق 70 ہزار پاکستانیوں کی جانوں اور 100 ارب ڈالر سے زائد کا اقتصادی نقصان نظر انداز کر کے ٹرمپ بھارت سے جنگ میں مدد مانگ رہا ہے، حالانکہ جواب میں ٹرمپ کو نئی دہلی سے مسکراہٹ کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔مضمون کے مطابق پاکستان
کو تشویش ہے کہ اسے مشرقی اور مغربی دونوں سرحدوں سے گھیرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ کی نئی پالیسی دونوں ایٹمی ہمسایوں کو آپس میں لڑا سکتی ہے جبکہ اس سے قبل 70 سال سے امریکا کی پالیسی جنوبی ایشیا میں امن کو استحکام دینے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے سے متعلق تھی۔ مضمون کے مطابق امریکی اپوزیشن نے متحد ہو کر جس طرح ٹرمپ پالیسی کی مخالفت کی وہ قابل ستائش ہے۔ اسی طرح فوج اور سول سوسائٹی بھی ٹرمپ پالیسی رد کر رہی ہیں کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ پاکستان اپنے وسائل سے بڑھ کر امریکی لڑائی لڑے، جس میں انسانی اور مالی دونوں وسائل شامل ہیں۔