اتوار‬‮ ، 24 اگست‬‮ 2025 

’’پاکستان پر پابندی‘‘ امریکہ نے تباہ کن فیصلے کا اعلان کر دیا

datetime 13  اگست‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سینیٹر جان میک کین نے کافی عرصے سے زیر بحث رہنے والی نئی افغان حکمت عملی کا اعلان کردیا جس کے مطابق پاکستان کو سفارتی، فوجی اور معاشی پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس نئی حکمت عملی کے مطابق اگر پاکستان طالبان کی مبینہ مدد اور افغانستان میں انتشار پھیلانے والے طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا رہا تو اسے بھی پابندیوں کا

سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔نئی حکمت عملی میں آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ میں ترامیم شامل ہیں جس کے مطابق مزید امریکی فوجی اہلکاروں کو انسداد دہشت گردی کے مشن کے لیے تعینات کیا جائے گا۔افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی امریکی حکام کو افغان افسران کے ساتھ کام کرنے کا موقع دے گی جس کے مطابق امریکی افواج طالبان، داعش اور دیگر تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کرسکتی ہیں۔امریکی سینیٹر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا کے کچھ سابق اور انتہائی تجربہ کار فوجی اہلکاروں اور خفیہ اداروں کے حکام نے بھی نئی افغان حکمت عملی بنانے میں مدد فراہم کی۔افغانستان سے متعلق حکمت عملی میں پاکستان پر نئی پابندیوں کے خطرات کے علاوہ پاک-امریکا طویل المدت شراکت داری کے فوائد کو بھی نمایاں کیا گیا، جو تب ہی ممکن ہو سکتا ہے۔جب پاکستان طالبان کو مبینہ مدد فراہم کرنا بند کرے اور افغان تنازع کو حل کرنے کے لیے اپنا تعمیری کردار ادا کرے۔امریکی سینیٹر کی جانب سے پیش کردہ حکمت عملی میں افغانستان سمیت خطے میں موجود دیگر ریاستوں کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی گئی جن میں پاکستان، چین، بھارت، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔گذشتہ ماہ امریکی محکمہ دفاع نے ایک رپورٹ جاری کی تھی ۔جس میں افغانستان کی سیکیورٹی اور استحکام کا جائزہ لیا گیا تھا جبکہ اس بات کا بھی اعتراف کیا گیا تھا کہ پاکستان، افغانستان کی

صورتحال پر اثر انداز ہونے والا سب سے با اثر بیرونی عنصر ہے جس سے افغانستان کا امن متاثر ہوتا ہے اور نیٹو افواج اپنے اہداف مکمل نہیں کر پاتے۔امریکی سینیٹر جان میک کین نے قانون سازوں کی اپنی ٹیم کے ہمراہ گذشتہ ماہ پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا تھا اور اپنے اس دورے کے دوران میک کین نے پاکستانی میڈیا کو ایک انٹرویو میں خطے میں امن عمل کے سلسلے میں امریکا کے لیے پاکستان کی اہمیت پر زور دیا تھا۔نئی

افغان حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سینیٹر نے سابق صدر باراک اوباما اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ان کا کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ کی حکمت عملی نے امریکا کو اپنے اہداف سے پیچھے دھکیل دیا جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کے گذشتہ 7 ماہ کے دوران امریکا کوکوئی حکمت عملی ہی حاصل نہیں ہوسکی جس کے باعث حالات کشیدگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔جان میک کین کا کہنا تھا کہ اس نئے منصوبے کا

مقصد یہ اطمینان کرنا ہے کہ آئندہ کبھی بھی افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بن سکے جہاں سے دہشت گرد امریکا، اس کے اتحادیوں یا پھر اس کے مفادات کے خلاف کارروائی کر سکیں۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…