پیر‬‮ ، 10 مارچ‬‮ 2025 

امریکا کی افغانستان ،پاکستان پالیسی تبدیل،جیمز میٹس کی تصدیق ،تشویشناک تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 17  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آئی این پی) امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جیمز میٹس نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پالیسی کے علاقائی تناظر میں پاکستان کے حوالے سے حکمت عملی بھی شامل ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک نیوز بریفنگ کے دوران امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے عندیہ دیا کہ نئی حکمت عملی افغانستان میں امریکی فوج کے کام کی نوعیت کو تبدیل کرسکتی ہے۔

تاہم امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ جس حکمت عملی پر کام کر رہی ہے، اس سے امریکا کے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ نئے طریقے سے تعلقات استوار ہوں گے۔یہ پہلی مرتبہ ہے جب امریکی کابینہ کی سطح کے حکام نے یہ اشارہ دیا ہے کہ امریکا کی افغانستان کے لیے پالیسی میں پاکستان سے متعلق حکمت عملی بھی شامل ہے۔نئی امریکی حکمت میں پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ علاقائی تناظر میں آنے والے (ممالک)اس حکمت عملی میں شامل ہوں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی خبریں، جن کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ 5 ہزار اضافی فوجی افغانستان بھیجے گا، درست ثابت ہونے والی ہیں۔میڈیا رپورٹس میں دعوی کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی افغانستان کے لیے امریکی پالیسی پر نظر ثانی اپنے آخری مراحل میں ہے جسے امریکی کانگریس سے مشاورت کے بعد رواں ماہ کے آخر تک جاری کر دیا جائے گا۔امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے کہا کہ سینیٹر جان مک کین نے پاکستان اور افغانستان کے لیے نئی پالیسی مرتب دینے کے سلسے میں اہم کردار ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سینیٹر جان مک کین نے کانگریس میں وہ کوششیں کیں جن کی ہمیں ضرورت تھی اور بحیثیت چیئرمین آرمڈ سروسز کمیٹی ان کا بہترین کردار تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں سینیٹر میک کین نے اپنے دورہ پاکستان اور افغانستان کے دوران اسلام آباد پر زور دیا تھا کہ وہ افغان طالبان کے خلاف کارروائی کرے یا پھر نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہو جائے۔اپنے دورے کے دوران کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ ہم اس سے توقع کر رہے ہیں کہ وہ طالبان خصوصی طور پر حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ہمارے ساتھ تعاون کرے ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر پاکستان اپنا رویہ تبدیل نہیں کرتا تو پھر امریکا کو بحیثیت قوم پاکستان کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کر لینا چاہیے۔بعد ازاں امریکی کانگریس نے پاکستان کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مبینہ تعلقات پر پاکستان کی سول اور عسکری امداد روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے۔امریکا نے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کو اپنے ہمسایہ ممالک میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دے اس کے علاوہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو بھی فوری رہا کرے۔

سیکرٹری اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ نئی حکمت عملی تمام امور کو ٹھیک کرتے ہوئے افغانستان میں انتہاپسندوں کے لیے سخت رد عمل کو ترتیب دے گی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جنرل ایچ آر مک ماسٹر اور ان کی ٹیم نئی پالیسی واضع کر رہی ہے اور اس کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ٹیم نے پاکستان اور افغانستان کے حکام سے بھی مشاورت کی۔امریکی سیکریٹری اسٹیٹ نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے بجائے پرائیویٹ فوجی کونٹریکٹر کو بھیجنے کی میڈیا رپوٹس کی بھی تصدیق کی۔

موضوعات:



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)


ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…