بیجنگ(آئی این پی)پاکستان اورچین بھارت اور امریکہ کے مابین گہرے ہوتے تعلقات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ پر امریکہ کی جانب سے جاسوس ڈرون خریداری کی کھلی پیشکش پر بھی پاک چائنہ تھنک ٹینک میں تشویش پائی جاتی ہے ، وائٹ ہاؤس کے ایکاعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات پر کسی بھی پڑوسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیے ۔
معروف چینی رونامہ ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ مٰں جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق پاکستان اورچین بھارت اور امریکہ کے مابین گہرے ہوتے تعلقات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ امریکہ پر امریکہ کی جانب سے جاسوس ڈرون خریداری کی کھلی پیشکش پر بھی پاک چائنہ تھنک ٹینک میں تشویش پائی جاتی ہے ، وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات پر کسی بھی پڑوسی کو تشویش نہیں ہونی چاہیے ۔ بھارت نے بغیر پائلٹ 22جاسوس طیاروں کی خریداری کے لئے گزشتہ برس امریکہ کو درخواست کی تھی ۔ اس ڈیل کی لاگت کا تخمینہ 2بلین امریکی ڈالر بنتا ہے ، اطلاعات کے مطابق ویسے بھی ابھی یہ معاملہ کانگریس سے تصدیق نامہ کی موصولی کے بعد ہی طے پائے گا۔ اپنے میں کہا کہ امریکی گورنمنٹ کی جانب سے اس درخواست کی منطوری کو یکے بعد دیگرے امریکہ کو MQ-9Bماڈل جاسوس طیارے بھارتی حکومت کو فروخت کرتے ہوئے حقیقی خوشی ہوگی ۔ سی او جنرل آٹو مک ایرو ناٹیکل سسٹم لنڈین بلیو نے مزید کہا کہ مودی کے دو روزہ دورہ واشنٹگٹن میں جو بروز اتوار کو شروع ہو رہا ہے مین تجارتی ودیگر مسائل ہیں دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے اتارچڑھاؤ اور بے یقینی کی صورتحال کو ختم کرتے ہوئے مستحکم بنیادوں پر تعلقات استوار کئے جائیں گے ۔
نریندر مودی بروز سوموار وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ انتظامیہ سے ملاقات کریں گے ۔ اگر ان جاسوس ڈرونز کی بھارت کو فروخت کیلئے گرین سگنل مل جاتا ہے تو یہ دونوں ممالک کے مابین بہتر اور مضبوط تجارتی تعلقات کیلئے اہم موڑ ثابت ہوسکتا ہے ۔ ٹرمپ پریزیڈینسی یں بھارت اور چین کے مابین تعلقات کا اتارچڑھاؤ زیادہ زیر بحث ہوگا۔
بھارت کا کٹر مخالف پاکستان بھی بھارت کو ڈرونز کی فروخت پر بھرپور مخالفت کرے گا ۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ کسی بھی قسم کے اسلحہ کی فروخت اس خطے کی علاقائی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی ہے ۔ ہمیں پاک بھارت کے مابین تعلقات اور بڑھتے ہوئے پریشان کن حالات کو نظر انداز کرنا چاہیے ۔