واشنگٹن(آئی این پی) امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ انھوں دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے رواں سال پاکستان کو 550 ملین ڈالر قرض فراہم کیے ہیں،یہ رقم کولیشن سپورٹ فنڈ (سی ایس ایف)سے حاصل کی گئی، جو افغانستان میں امریکی آپریشن کے دوران مدد کیلئے پاکستان کو لوجسٹک، فوجی اور دیگر امداد کی صورت میں مہیا کی جاتی ہے۔مذکورہ رقم امریکی مالی سال 2016 کے
بجٹ میں مختص کی گئی تھی جو 30 ستمبر کو اختتام پذیر ہورہا ہے اور جنوری سے جون 2015 کے دوران خدمات کا احاطہ کرتا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ایڈم اسٹمپ کا کہنا تھا کہ محکمہ پاکستانی فوج کی جانب سے دہشتگردی کے خلاف دی جانے والی قربانیوں کو تسلیم کرتا ہے اور پاکستان کی جانب سے افغانستان میں اتحادی فوجوں کیلئے سامان کی فراہمی میں مدد کو سراہتا ہے۔خیال رہے کہ سی ایس ایف فنڈز کی فراہمی سیکریٹری دفاع کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی سے مشروط نہیں ہیامریکی نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ 2016 کے مطابق اس بات کی امید کی جارہی تھی کہ پاکستان سی ایس ایف کی مد میں 900 ملین ڈالر وصول کرے گا لیکن 350 ملین ڈالر کی باقی رقم کی سیکریٹری دفاع سے وصولی کیلئے پاکستان کی جانب سے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کا سرٹیفیکیٹ پیش کرنا ہوگا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘سیکریٹری کی جانب سے سرٹیفیکیٹ سے متعلق فیصلہ نہیں کیا گیا۔انھوں نے مزید کہا کہ پاکستانی عوام نے گذشتہ 3 سالوں کے دوران انسداد دہشت گردی کیلئے لاتعداد قربانیاں دی ہیں۔امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ‘ہم شمالی وزیرستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں کہیں بھی پاکستانی آپریشن کی حوصلہ افزائی جاری رکھے گے، پاکستان کی کوششوں کے باعث کچھ عسکریت پسند گروپ شمالی وزیرستان
اور فاٹا کو دہشتگردی کیلئے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔انھوں نے نشاندہی کی کہ یہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ وہ تمام عسکریت پسند گروپوں، خاص طور پر القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان، افغان طالبان جس میں حقانی نیٹ ورک اور لشکر طیبہ بھی شامل ہیں، کی تمام محفوط پناہ گاہیں ختم کردیں تاکہ ان کی آپریشنل صلاحیتوں میں کم آسکے۔ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے دیگر عسکریت پسند گروپ امریکا اور پاکستان کے مفادات اور خطے کے استحکام کیلئے خطرہ ہیں۔واضح رہے کہ 2016 میں امریکا کے سیکریٹری دفاع نے پاکستان کی جانب سے حقانی سرٹیفیکیشن کی ضرورت پورا نہ کرنے کے باعث 2015 کیلئے سی ایس ایف کی 300 ملین ڈالر کی رقم جاری کرنے سے انکار کردیا تھا۔خیال رہے کہ پاکستان سب سے زیادہ سی ایس ایف فنڈز وصول کرنے والا ملک ہے اور 2002 سے اب تک 14 ارب ڈالر وصول کرچکا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں امریکی کانگریس نے ایک دفاعی بل کی منظوری دی تھی جس میں پاکستان کیلئے 2016 کیلئے معاشی اور فوجی امداد کی مد میں 900 ملین ڈالر کی رقم فراہم کرنا بھی شامل تھا۔تاہم حال ہی میں پاکستان کے سابق امریکی سفیر حسین حقانی اور ہریٹیج فانڈیشن کی لیزا کورٹس کی جانب سے تحریر کی گئی ایک کتاب میں امریکا کو پاکستان کیلئے امداد جاری نہ کرنے کی تجویز دی ہے، خاص طور پر دفاع کی اسٹیبلشمنٹ کو، تاکہ اسلام آباد کو امریکی پالیسز پر عمل درآمد کیلئے دبا میں لایا جاسکے۔
گذشتہ ماہ امریکی کانگریس سے تعلق رکھنے والے ٹیڈ پیو، جو دہشت گردی پر ایوان کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے ایوان میں ایک بل پیش کیا تھا جس میں پاکستان کو دہشتگردی پھیلانے والی ریاست کے طور پر تسلیم کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ اس قسم کی شناخت دیے جانے سے پاکستان کو فوجی اور سول امداد بند ہوجائے گی۔یاد رہے کہ ٹیڈ پیو اور ان کے ساتھی اس سے قبل ماضی میں بھی متعدد مرتبہ ایسے بل پیش کرچکے ہیں تاہم ان تمام کو مطلوبہ حمایت حاصل نہ ہونے کے باعث مسترد کیا جاتا رہا ہے۔