واشنگٹن(آئی این پی )امریکی تنظیم آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن (اے سی اے) کہا ہے کہ نیوکلیئرسپلائرز گروپ کے نئے فارمولے میں بھارتی شمولیت کی راہ ہموار اور پاکستان کی شرکت کے امکان محدود ہو گے ہیں ، رکنیت کے قوانین آسان کرنے سے عدم پھیلاؤ کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی تنظیم آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن (اے سی اے) نے کہا ہے کہ این ایس جی کے سابق چیئرمین رافیل ماریانو گروسی نے دو صفحوں پر مشتمل دستاویز تیار کی ہے جس میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ غیر این پی ٹی ممالک جیسے کہ ہندوستان اور پاکستان کس طرح گروپ کی رکنیت حاصل کرسکتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں نئے ارکان کی شمولیت کے لیے ہندوستان کی شمولیت کی راہ ہموار ہو گئی ہے اور اس سے پاکستان کی شرکت کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں۔آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن (اے سی اے) واشنگٹن نے اس حوالے سے بھی خبردار کیا ہے کہ رکنیت کے قوانین آسان کرنے سے عدم پھیلاؤ کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ یاد رہے رافیل ماریانو این ایس جی کے موجودہ چیئرمین سونگ یونگ وان کی جگہ قائم مقام چیئرمین مقرر تھے اور ان کی جانب سے تیار کی جانے والی دستاویزات نیم سرکاری اہمیت رکھتی ہیں۔ ڈرافٹ کردہ دستاویز میں پیشکش کی گئی ہے کہ غیر این پی ٹی رکن ملک کو دوسرے غیر رکن ملک کی شمولیت کے امکانات کو روکنے سے گریز کرنا چاہیئے۔
مگر دوسری جانب اے سی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیرل کمبال خبردار کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس اب بھی رافیل ماریانو کے فارمولے پر اعتراض کی گنجائش موجود ہے۔ڈیرل کمبال کے مطابق اس دستاویز کے تحت پاکستان کو رکنیت کے حصول کے لیے ان تمام شرائط کو پورا کرنا ہوگا جو ہندوستان کو کرنی ہیں لیکن این ایس جی ممالک کے ساتھ سول نیوکلیئر تجارت کا حصہ بننے کے لیے پاکستان کو علیحدہ سے استثنیٰ حاصل کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ 48 ملکوں پر مشتمل این ایس جی نیوکلیئر ٹیکنالوجی کو کنٹرول کرنے کی تنظیم ہے جسے 1975 میں قائم کیا گیا تھا، انہیں سالوں میں ہندوستان نے پہلی بار اپنے جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کیا، اس تجربے میں کینیڈا اور امریکا کی جانب سے نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کردہ پلوٹونیئم کا استعمال کیا گیا تھا۔این ایس جی کا مقصد مستقبل میں جوہری توانائی کے اس نوعیت کے استعمال کو روکنا ہے۔