بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

اسلامی ملک میں قیامت صغری کا منظر، 160ہلاکتیں ہو گئیں 

datetime 11  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ابوجہ (این این آئی)نائجیریا کے جنوب مشرقی علاقے اویو میں ایک بشپ کی تقریبِ تقرر کے دوران ایک چرچ کی چھت مہندم ہو جانے سے کم از کم 96 افراد ہلاک ہو گئے ، خدشہ ہے کہ بہت سے لوگ ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق تقریب کے وقت رینرز بائبل چرچ کے اندر سینکڑوں لوگ موجود تھے جن میں اکوا ابوم ریاست کے گورنر اوڈوم امانوئل بھی شامل ہیں، جو اس حادثے سے بچ نکلے۔عینی شاہدین کے مطابق عمارت ابھی زیرِ تعمیر تھی اور معماروں نے اس تقریب سے قبل تیزی سے اس کا کام مکمل کیا تھا۔گورنر امانوئل نے کہا کہ اس بات کی تحقیقات کی جائیں گی کہ آیا حفاظتی اصولوں کی خلاف ورزی تو نہیں ہوئی۔صدر محمد بخاری نے اس واقعے پر ‘گہرے دکھ’ کا اظہار کیا ہے۔
بچ جانے والے ایک شخص نے نائجیریا کے ٹیلی ویڑن چینلوں کو بتایاکہ چرچ کی تقریب معمول کی مطابق جاری تھی۔ گورنر کے پہنچنے کے 20 منٹ بعد اچانک چھت عبادت گزاروں پر گر پڑی۔ گورنر کو تیزی سے نکال لیا گیا، لیکن دوسرے اتنے خوش نصیب ثابت نہ ہو سکے۔نائجیریا میں عمارتوں کی چھتیں ڈھے جانا غیرمعمولی بات نہیں ہے۔ اس کی بڑی وجہ ناقص تعمیراتی سازوسامان کا استعمال اور عمارتی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔2014 میں نائجیریا ہی کے شہر لاگوس میں ایک چرچ کا ہاسٹل گر جانے سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…