بڈاپسٹ(نیوزڈیسک)ہنگری کے وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک میں پناہ گزینوں کی تقسیم کے لازمی منصوبے کے تحت تارکین وطن کو پناہ دینے یا نہ دینے کے بارے میں فیصلہ عوامی ریفرنڈم کے ذریعے کیا جائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں وکٹر اوربان کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم میں ہنگری کے عوام کے سامنے یہ سوال رکھا جائے گا کہ”کیا آپ چاہتے ہیں ہنگری کے ایوان سے منظوری حاصل کیے بغیر یورپی یونین ہنگری میں غیر ملکیوں کو یونین کے لازمی کوٹے کے تحت آباد کرے؟وکٹر اوربان کا کہنا تھا کہ عوام کی اکثریت نے اگر اس سوال کا جواب ’نہیں‘ میں دیا تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ ہنگری کی خودمختاری کی حمایت کرتے ہیں اور یورپی یونین کے لازمی کوٹے کے منصوبے کو رد کرتے ہیں۔یورپی یونین کے تارکین وطن کی تقسیم کے منصوبے کے تحت ایک لاکھ 60 ہزار پناہ کے متلاشی افراد کو اٹلی اور یونان سے یونین کے رکن ممالک میں منتقل کیا جانا تھا۔ ہنگری اور دیگر مشرقی یورپی ممالک اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں جب کہ صرف چند یورپی ممالک نے اس منصوبے کے تحت مہاجرین کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے کی حامی بھری ہے۔ اب تک اس منصوبے کے تحت بمشکل چھ سو پناہ گزینوں کو ہی منتقل کیا جا سکا ہے۔ہنگری کے وزیر اعظم نے کہاکہ غیر ملکیوں کو ہنگری میں پناہ دینے سے ملک کے باشندوں پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔ ان کی رائے میں زیادہ تر مشرق وسطیٰ سے آنے والے مسلمان تارکین وطن کی وجہ سے ہنگری کا ’یورپی، نسلی اور مذہبی تشخص‘ بھی مجروح ہو گا۔وکٹر اوربان کا کہنا تھاکہ بڈاپسٹ حکومت کی رائے میں یہ اختیار نہ تو یورپی یونین کو حاصل ہے اور نہ کسی اور یورپی رہنما یا ادارے کو۔ ہمارے خیال میں عوام کی مرضی کے بغیر یورپی یونین کی جانب سے لازمی کوٹے کا اطلاق طاقت کے ناجائز استعمال کے سوا کچھ نہیں۔