ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

برطانیہ, چرچ نے نمازیوں کے لیے اپنے دروازے کھول دیئے

datetime 11  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک)لندن میں واقع ایک مسجد کی عمارت میں آتشزدگی کےحادثے کے بعد ایک مقامی چرچ نے نمازیوں کے اپنے دروازے کھول دئیے ہیں۔مشرقی لندن کا گرجا گھرسینٹ لیوک بدھ کو اذان کی آواز سے گونج اٹھا جہاں سینکڑوں مسلمانوں نے باجماعت نماز کا فریضہ انجام دیا۔آتشزدگی کا واقعہ کنگسٹن مسجد میں منگل کی رات پیش آیا،جس کے نتیجے میں مسجد کی عمارت کا کچھ اندرونی حصہ اور چھت جل کر تباہ ہو گئی تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ کنگسٹن مسجد فی الحال آتشزدگی کےاس واقعہ کے بعد نمازیوں کےلیے بند ہے، لیکن مسجد سے قریبی واقع چرچ سینٹ لیوک نے چرچ کے ایک حصے میں نمازیوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔کنگسٹن اپون ٹیمز’ کے مقامی اخبار کے مطابق پادری مارٹن ہسلوپ نے کہا کہ “ہمیں مسلمان کمیونٹی کی پانچ وقت کی نمازوں کی ادائیگی کے انتظامات کرتے ہوئےخوشی محسوس ہو رہی ہے ،ہم ان کی ضروریات کا پورا خیال رکھ رہے ہیں”۔انھوں نے مزید کہا کہ ہم نمازیوں کی ہر طرح سے مدد کرنا چاہتے ہیں اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے حوالے سے بھی انتظامات کا جائزہ لے رہے ہیں، لیکن نماز جمعہ کے لیے شاید چرچ کا ہال چھوٹا پڑ سکتا ہےجس میں توقع ہےکہ تقریبا ایک ہزار نمازی شریک ہوتے ہیں۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ جتنا ہم سے ہو سکتا ہے وہ ہم کر رہے ہیں جیسا کہ پڑوسی کرتے ہیں۔اس سے قبل رواں برس اپریل میں بھی مسلمانوں کے ساتھ ہم آہنگی اور یگانگت کے مظاہرہ کے لیے کرتےچرچ میں نماز پڑھنےکی اجازت دی گئی تھی۔کہا جاتا ہے کہ یہ شایدچرچ آف انگلینڈ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب ‘سینٹ جان ‘چرچ کی عمارت میں نمازیوں کا اتنا بڑا اجتماع منعقد کیا گیا۔کنگسٹن مسجد کے ایک ٹرسٹی فیصل ہنجرا نے بتایا کہ ہم نے گذشتہ رات عشاءکی نماز اور صبح فجر کی نماز کی ادائیگی چرچ میں کی ہے ہم ان کی مہمان نوازی کے لیے شکر گزار ہیں۔انھوں نے بتایا کہ یہ ایک عارضی مقام ہے، ہم نمازیوں کے لیے مستقل مقام حاصل کرنےکی کوشش کر رہے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے مستقل مقام کا انتظام کر لیا جائے گا۔جس وقت مسجد میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا ،مسجد میں سو سے زائد بچے قرآن کے درس کی کلاسوں میں تھے،جنھیں فوری طور پرعمارت سےباہر نکال لیا گیا۔میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے واقعہ کو مشکوک قرار نہیں دیا گیا ہے۔کنگسٹن مسجد کا قیام 1979 میں ہوا تھا ،جب یہ مسجد برٹن روڈ کی ایک عمارت میں قائم کی گئی تھی جس کے بعد 1985 میں نزدیکی ایسٹ روڈ پر ایک باضابطہ مسجد کی تعمیر کی گئی۔ اس مسجد میں لگ بھگ آٹھ سو نمازیوں کی گنجائش ہے۔ یہاں خواتین اور بچوں کے لیے خصوصی انتطامات ہیں، اس کے علاوہ مسجد مسلمان کمیونٹی کو مختلف خدمات اور سہولیات کی بھی پیشکش کر تی ہے۔ اخبار کے مطابق کنگسٹن کے علاقے میں چھ ہزار سے زائد مسلمان آباد ہیں اور ان میں سے بہت سے نمازی پندرہ میل کا فاصلہ طے کر کے اس مسجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں ایسےمیں چرچ کا نمازیوں کے لیے اپنے دروازے کھولنا ایک اچھا ہمسایہ ہونے کوظاہرکرتاہے ۔



کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…