واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکی سپریم کورٹ نے 2002 کے اس قانون کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے جس کے تحت مقبوضہ بیت المقدس میں پیدا ہونے والے امریکی بچے کی جائے پیدائش کے طور پر اسرائیل کا نام لکھا جا سکتا تھا۔امریکی سپریم کورٹ کے اس اہم فیصلے کی خبر کو دنیا بھر کے اخبارات میں شائع کیا گیا ہے۔امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ اختیارات کی تقسیم کے اس اہم معاملے میں سپریم کورٹ نے س قانون کو کالعدم قرار دے دیا جس کے تحت یروشلم یا بیت المقدس میں پیدا ہونے والے بچوں کے والدین ایسے بچوں کے پاسپورٹس کے پیدائش کے ملک کے خانے میں اسرائیل درج کروا سکتے تھے۔اخبار کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے اکثریتی فیصلے میں کہا کہ یروشلم کے بارے میں قومی پالیسی کے تعین کا حق امریکی صدر کے پاس ہے نہ کہ امریکی کانگرس کے پاس۔امریکی سپریم کورٹ کے جج جسٹس انتھونی ایم کینیڈی نے چھ ججوں کی طرف سے تحریری فیصلے میں کہا کہ عدالت نے اس مقدمے پر فیصلہ سناتے ہوئے بڑی احتیاط سے کام لیا ہے۔جسٹس کینیڈی نے کہا کہ یروشلم کی سیاسی حیثیت کا تعین طویل عرصے سے امریکی خارجہ پالیسی کا بڑا اہم اور حساس مسئلہ رہا ہے اور اب بھی ہے۔انھوں نے کہا کہ موجودہ عالمی معاملات میں یہ اب بھی ایک بڑا نازک مسئلہ ہے۔تین کے مقابلے میں چھ ججوں کے اس اکثریتی فیصلے میں کہا گیا کہ خارجہ پالیسی کا رخ متعین کرنا آئین کی روح سے صدر کا اختیار ہے۔انھوں نے کہا کہ آسان الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ کون سے ملک امریکہ کی نظر میں جائز ہیں اور کون سے نہیں اس بارے میں قوم کی پالیسی ایک ہی ہونی چاہیے۔جسٹس کینیڈی نے کہا کہ اس بارے میں قوم کو یک آواز ہو کر بات کرنی چاہیے اور یہ آواز صدر کی ہونی چاہیے۔اختلافی نوٹ میں جسٹس رابرٹس نے لکھا کہ اکثریت نے ایک جرت مندانہ قدم اٹھایا ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے اس سے قبل عدالت نے کبھی خارجہ امور کے معاملات میں صدر کی طرف سے کانگریس کی خواہش کی سرکشی یا حکم عدولی کی کبھی حمایت نہیں کی ہے۔یہ مقدمہ 2002کے ایک قانون سے بھی متعلق تھا جس میں امریکی وزارتِ خارجہ کو ہدایت کی گئی تھی کہ یروشلم میں پیدا ہونے والے امریکی بچوں کے والدین اگر چاہیں تو پاسپورٹس میں پیدائش کے ملک کے خانے میں اسرائیل درج کیا جائے۔اس قانون کی ایک اہم علامتی حیثیت بھی تھی اور اس سے یروشلم کے بارے میں ایک واضح پیغام جاتا تھا۔ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت بھی یروشلم کی حیثیت متنازع ہے۔امریکہ کے سابق صدر جارج ڈبلیوں بش نے اس قانون کی توثیق کر دی تھی مگر اس کے ساتھ یہ اعتراض بھی کیا تھا کہ یہ قانون صدر کے اختیارات میں مداخلت کے مترادف ہے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں