جمعہ‬‮ ، 18 جولائی‬‮ 2025 

مواصلاتی کمپنی کے کام سے انکار پر فرانس، اسرائیل تناﺅ کا شکار

datetime 5  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( نیوز ڈیسک)مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مواصلات کے شعبے میں سروسز فراہم کرنے والی ایک فرانسیسی فرم کی جانب سے اسرائیلی کمپنییوں سے تعاون ختم کرنے کے اعلان پر فرانس اور اسرائیل کے درمیان ایک نئی کشیدگی پیدا ہو گئی ۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک فرانسیسی مواصلاتی کمپنی “اورینج” کی جانب سے خدمات فراہم کرنے سے انکار پر معذرت کے منتظر ہیں اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ “اورینج” گروپ کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے اپنی ‘شریک کار’ اسرائیلی کمپنی کے ساتھ کام سے انکار کیوں کیا ہے؟ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان “ایمانویل نخشون” نے بتایا کہ ان کی حکومت نے فرانسیسی حکام کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں ان سے “اورینج” کی جانب سے اسرائیل میں سروز ختم کرنے کے اعلان پر معذرت کرنے کے ساتھ کام چھوڑنے کی وجہ معلوم کی گئی ہے۔نخشون کا کہنا ہے کہ فرانس میں اسرائیلی سیفر یوسی گال نے بھی فرانسیسی ایوان صدر ، وزارت خارجہ اور وزارت اقتصادیات سے رابطہ کرکے ان سے سرکاری طورپر “اورینج” کے موقف کے بارے میں اس لیے جان کاری کی کوشش کی گئی ہے کیونکہ اس کمپنی میں 25 فی صد شیئرز حکومت کے پاس ہیں۔خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیل میں مواصلاتی شعبے میں کام کرنے والی فرانسیسی کمپنی “اورینج” کے بورڈ آف ڈائریکٹر اسٹیفن ریچر نے نہایت غضبناک لہجے میں کہا تھا کہ ان کی کمپنی اسرائیلی “پارٹنر” کے ساتھ کام کا فیصلہ واپس لیے رہی ہے۔کمپنی کےسربراہ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی یہودی آباد کاری کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے اسے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن عمل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قراردیا تھا۔”اورینج” کمپنی کے تازہ موقف کو اس معنی میں لیا گیا کہ کمپنی بھی ان دسیوں یورپی کمپنیوں میں شامل ہے جو متنازعہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی منصوبوں پر کام کررہی ہیں۔ متنازعہ علاقوں میں خدمات فراہم کرنا اسرائیل کے سنہ 1967ئ کے علاقوں پر قبضے کو مزید مضبوط بنانے میں تل ابیب کی غیراعلانیہ معاونت سمجھا جا رہا ہے۔خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں عرصہ دراز سے مقبوضہ بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں میں کام کرنے والی غیرملکی کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بناتی آرہی ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ غیرملکی کمپنیاں سنہ 1967ء کے مقبوضہ اور متنازعہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی قبضہ مضبوط بنانے میں مدد کررہی ہیں ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…