اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکا میں ہیکنگ کی روک تھام کے لیے صدر بارک اوباما نے نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کو انٹرنیٹ پر جاسوسی کی خفیہ اجازت دی تھی۔ یہ انکشاف نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سابق کنٹریکٹر ایڈورڈ اسنوڈن کی طرف سے جاری کی گئی خفیہ امریکی دستاویز میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ انصاف نے2012 میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کو 2خفیہ مراسلے لکھے، جن میں اجازت دی گئی کہ وہ کوئی پبلک نوٹس جاری کیے بغیر یا کسی بحث و مباحثے کے بغیر امریکا میں انٹرنیشنل انٹرنیٹ ٹریفک کی جاسوسی کرسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق این ایس اے کو صرف ایسے ایڈریسز اور سائبر سگنیچرز کی نگرانی کی اجازت دی گئی تھی، جو غیر ملکی حکومتوں سے منسلک ہوسکتے تھے۔ این ایس اے نے یہ اجازت بھی طلب کی تھی کہ جن ہیکرز کا تعلق کسی غیر ملکی طاقت سے ثابت نہ ہوسکے، ان کی نگرانی بھی کی جانی چاہیے۔ خفیہ دستاویز منظر عام پر آنے کے بعد امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کسی سائبر خطرے سے نمٹنے کے لیے انٹرنیٹ پر جاسوسی کی اجازت ضروری تھی۔ دوسری جانب حال ہی میں امریکی اداروں کے ملازمین کے ریکارڈ تک ہیکرز کی رسائی کا انکشاف بھی ہوا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق اپریل اور مئی میں ہیکرز نے آفس آف پرسونل مینجمنٹ کے کمپیوٹرز میں دخل اندازی کی جہاں مختلف امریکی اداروں کے40 لاکھ موجودہ اور سابق ملازمین کا ریکارڈ موجود ہے۔ ایف بی آئی اس سائبر حملے کی تحقیقات بھی کررہی ہے۔