اسلام آباد(نیوز ڈیسک) یورپی یونین کی پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا مرتکب ہے۔ تہران مسئلے کے حل کا حصہ نہیں بلکہ خود مسئلہ اور مشرق وسطیٰ میں تمام بحرانوں کی جڑ ہے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یورپی یونین کے 220 ارکان پارلیمنٹ نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ ایران میں انسانی حقوق کی پامالیاں اور ایرانی رجیم کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں مداخلت تشویش کا باعث ہیں۔جرمن ریڈیو کے مطابق سوا دو سوارکان پارلیمنٹ نے ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے ہیں جس میں عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایران کی مداخلت کو روکنے اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے موثراقدامات کرے۔ ارکان پارلیمنٹ نے ایرانی حکومت سے بھی پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔ سزائے موت پراندھا دھند عمل درآمد بند کیا جائے۔ حقوق نسواں کو یقینی بنایا جائے اور شہریوں کی شخصی اور سماجی آزادیوں پرعائد قدغنیں ختم کی جائیں۔ نیز اقلیتوں کے مذہبی اور قومی حقوق کا خاص خیال رکھا جائے۔یہ بیان ایک مکتوب کی شکل میں یورپی یونین کی خارجہ و سیاسی امور کی سربراہ فیڈ ریکا موگرنی کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔موگرینی ایران کے متنازعہ جوہری پرگرام میں چھ بڑی طاقتوں کی جانب سے مذاکرات کاروں میں شامل رہی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے موجودہ صدر حسن روحانی کے دور حکومت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں اور ایران پھانسی کی سزاﺅں پرعمل درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔بیان میں اقوام متحدہ کی ان رپورٹس کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ صدر روحانی کے دور حکومت میں سب سے زیادہ سزائے موت کے قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتار گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر سیاسی کارکن اور مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے ولے لوگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی اور حاملہ خواتین پر تیزاب پھینکے جانے جیسے سماجی جرائم میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت کھلے عام مشرق وسطیٰ کے اندورنی معاملات میں دخل اندازی کررہی ہے جس کے خطے کی سیاسی صورت حال پر گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بیان میں عرب ممالک میں ایران کی مداخلت کے باب میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ خطے میں ایران نواز شیعہ ملیشیا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مرتکب پائی گئی ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ شام، عراق اور یمن میں حوثی باغیوں کی ایرانی امداد نے ان ملکوں کی سیاست پرمنفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ یورپی ارکان پارلیمنٹ نے اپنے مشترکہ بیان میں ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر بھی اپنی رائے کا کھل کراظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ تہران عالمی توانائی ایجنسی کے تمام سوالوں کے جوابات کو یقینی بنائے۔ نیز ایرانی حکومت تمام مشکوک فوجی اور حساس تنصیبات کے دروازے عالمی معائنہ کاروں کے لیے کھول دے تاکہ وہ تسلی کے ساتھ چھان بین کرسکیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں