اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عراقی وزیر اعظم نے شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ میں شریک بین الاقوامی اتحادیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اس گروپ سے نمٹنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں کر رہے۔ بر طا نو ی خبر رساں ادارے کے مطابق عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتحادیوں کے اہم ارکان سعودی عرب غیر ملکی جنگجوو¿ں کی عراق آمد کو نہیں روک رہے۔عراقی وزیر اعظم کی طرف سے یہ بات ایک ایسے موقع پر کہی گئی ہے جب مغربی اور مشرق و±سطیٰ کے ممالک پر مشتمل اتحادی پیرس میں ملاقات کر رہے ہیں۔ اتحادی عراقی حکمرانوں پر دباو¿ ڈال رہے ہیں کہ وہ حکومت میں سنی اقلیت کی نمائندگی کو بڑھائیں۔یہ میٹنگ عراقی حکومتی فورسز کی گزشتہ قریب ایک سال کے دوران کی سب سے بڑی شکست کے بعد منعقد ہو رہی ہے۔ 17 مئی کو اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوو¿ں نے رمادی پر قبضہ کر لیا تھا۔ سنی اکثریت والے صوبہ انبار کا دارالحکومت رمادی بغداد سے محض 90 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔العبادی کے مطابق، ”ایمانداری کی بات یہ ہے کہ ہمیں اتحادی ممالک کی طرف سے بہت زیادہ سیاسی کوششوں کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس وضاحت کی ضرورت ہے کہ کیوں اتنے زیادہ دہشت گرد سعودی عرب، خلیج، مصر۔۔۔یورپی ملکوں سے آ رہے ہیں۔ اگر یہ عراق کی سیاسی صورتحال کی وجہ سے ہے تو امریکی، فرانسیسی اور جرمن (جنگجو) عراق میں کیوں ہیں؟“عبادی کا کہنا تھا کہ ان کی فورسز اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کامیابیاں حاصل کر رہی ہیں لیکن انہیں بین الاقوامی برادری کی طرف سے مزید تعاون کی ضرورت ہے۔پیرس میں ہونے والی ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا، ”یہ دنیا کی طرف سے ناکامی ہے۔حیدرالعبادی کے مطابق عراق کو انٹیلیجنس اور ٹینک شکن توپوں سمیت ہتھیاروں کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کی طرف سے وعدوں کے باوجود عراق کو بہت کم ہتھیار ملے ہیں۔