اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ فلسطین میں قیام امن کے لیے اسرائیلی رہنماﺅں کو زیادہ عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ کیو نکہ عالمی برادری کومسئلہ فلسطین کے 2 ریاستی حل کیلئے اسرائیل پراعتماد نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسرائیلی ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے باقی رہ جانے والے دور صدارت کے دوران انہیں اس بات کی کوئی امید نظر نہیں آ تی کہ وہ مسئلہ فلسطین حل ہوسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام اور فلسطینیوں کے ساتھ قیام امن کے لیے اسرارئیلی رہنماﺅں کو مزید عملی اقدامات کرنا ہوں گے، لیکن اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ امن نہیں چاہتے۔ صدر اوباما نے کہا کہ امریکا اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی حمایت کے فیصلے پر نظرثانی کرسکتا ہے، تاہم مشرق وسطیٰ میں اس کی سیکورٹی کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔باراک اوباما کا کہنا تھا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے معاملے پر اسرائیل عالمی برادری میں اپنی ساکھ کھورہاہے، فلسطین میں قیام امن کے لئے اسرائیل کوعملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجیمن نیتن یاہو کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ فلسطین کے ساتھ امن نہیں چاہتے، فلسطین میں قیام امن کے حوالے سے ہم آج تک یورپین ممالک کے بیانات کو پس پشت ڈالتے رہے لیکن اگر اب اسرائیل نے معاملے کے حل کے لئے فلسطین کو اہم فریق نہ سمجھا تو پھر امریکا اقوام متحدہ میں اسرائیل کی حمایت کے حوالے سے اپنے موقف میں تبدیلی پر غور کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے اسرائیلیوں سے اپیل کی کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے فوجی نہیں سفارتی پالیسی کی ضرورت ہے۔