اسلام آباد(نیوز ڈیسک)لیبیا کے عبوری وزیراعظم عبداللہ الثنی نے الزام عائد کیا ہے کہ سبکدوش نیشنل کانگریس کی حمایت یافتہ فجر لیبیا نامی ملیشیا نے ملی بھگت کے تحت سرت شہر کا قبضہ دولت اسلامی “داعش” کے جنگجوﺅں کے حوالے کرنے کے بعد اب داعش پورے شہر پر قابض ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ داعش نے سرت پر کیسے قبضہ کیا اور اس میں کون کون اس کا معاون رہا ہے اس حوالے سے اب کئی طرح کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق عبوری وزیراعظم نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ سرت شہر پرداعش کے قبضے کے بعد حالات مزید سنگین صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ داعش کے مقابلے کے لیے لیبی قوم کو مسلح کرنا ناگزیرہوچکا ہے۔ اگراب بھی عوام کو اسلحہ نہ دیا گیا تو داعش مزید پیش قدمی کرسکتی ہے۔عبداللہ الثنی کا کہنا تھا کہ لیبیا کو درپیش بحران سے نکلنے کا بہتر راستہ صرف بات چیت اور باہمی مفاہمت ہے۔ لیبیا کی تمام نمائندوہ قوتوں کو ملک کے متحد رکھنے کےلیے ایک ایجنڈے پرمتفق ہونا پڑے گا۔ انہوں نے ملک کو درپیش سنگین صورت حال میں عالمی برادری سے بھی مدد کی فراہمی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ لیبیا کے شہروں کو دہشت گردوں کے حملوں سے بچانے کے ہمیں لاجسٹک سپورٹ مہیا کرے۔خیال رہے کہ دو روز قبل دولت اسلامی”داعش” کے جنگجوﺅں نے سرت شہر اور اس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت قبضہ کر لیا تھا جب شہر پر قابض الفجر لیبیا نامی عسکری تنظیم کے جنگجوﺅں نے شہر خالی کر دیا تھا۔وزیراعظم عبداللہ الثنی نے اپنے اوپر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قاتلانہ حملے کی شفاف تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن قائم کرے لیبیا میں جس نے بھی کرپشن کے خلاف قدم اٹھایا اسے مخالفین کی جانب سے حملوں کا سامنا رہا ہے۔ دشمن پہلے بھی ہمیں اسلحہ کے ذریعے دبانے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔