اسلام آباد(نیو ز ڈیسک)مصر میں سابق صدر حسنی مبارک کی سیاسی جماعت کے ہیڈ کوارٹر کی عمارتوں کو مسمار کرنا شروع کر دیا گیا ہے۔سابق مصری صدر کی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کو سال 2011 میں تحلیل اور اس کے سارے اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔تحلیل کی جانے والی نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی دفاتر تحریر سکوائر کے قریب دریائے نیل کے کنارے واقع ہیں اور انھیں 2011 میں سابق صدر کے خلاف احتجاجی تحریک کے دوران نذرآتش کر دیا گیا تھا۔دفتر کی عمارت کے علاوہ قریب میں ہی سرکاری دفاتر کو بھی مسمار کیا جا رہا ہے۔ ان دفاتر کو سرکاری افسران استعمال کرتے تھے۔عمارتوں کو گرانے کے بعد زمین قریب میں واقع عجائب گھر کو دے دی جائے گی۔حکومت نے اپریل میں ان عمارتوں کو منہدم کرنے اور اس کی زمین عجائب گھر کو دینے کی منظوری دی تھی۔بی بی سی کے مطابق سابق صدر کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے والے کارکن یقیناً اس فیصلے سے خوش ہوں گے لیکن ان میں سے کئی بہت زیادہ مایوس بھی ہوں گے کہ انقلاب کے اصل مقاصد کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔گذشتہ ماہ مئی میں ایک عدالت نے حسنی مبارک کو بدعنوانی کے ایک مقدمے کی دوبارہ سماعت میں بدعنوانی کے الزام میں تین سال کی سزا سنائی تھی۔صدارتی محل کی تزین وآرائش کے لیے مخصوص ایک کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کی رقم میں خرد برد کرنے کے مقدمے میں ان کے دونوں بیٹوں کو بھی چار چار سال سزا سنائی گئی۔سنہ 2011 میں اقتدار سے محروم ہونے والے حسنی مبارک پر قائم کیے جانے والے مقدمات میں سے یہ آخری مقدمہ تھا۔اس سے پہلے 85 سالہ سابق صدر کو جون 2012 میں 2011 کے مظاہروں کے دوران مظاہرین کو ہلاک کرنے کی سازش کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی مگر جنوری 2013 میں اس سزا کے خلاف ایک اپیل سماعت کے لیے منظور کر لی گئی تھی جس کے بعد مقدمہ دوبارہ چلانے کا حکم دیا گیا تھا۔مقدمے کی دوبارہ سماعت مئی میں شروع ہوئی مگر حسنی مبارک اس مقدمے کے تحت دی جانے والی سزا کی زیادہ تر مدت پوری کر چکے تھے۔واضع رہے کہ سابق مصری صدر قاہرہ کے ایک فوجی ہسپتال میں زیرِ اعلاج ہیں۔