جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

نیپال میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں عارضی سکول قائم،تعلیمی سفرپھر شروع

datetime 31  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کھٹمنڈو(نیوزڈیسک) یونیسیف کے مطابق اپریل کے زلزلے سے پہلے ہی نیپال میں اسکول چھوڑنے کی زیادہ شرح ایک بڑا مسئلہ تھا۔نیپال میں اپریل میں آنے والے زلزلے کی وجہ تباہ ہونے والے ہزاروں سکول دوبارہ کھلنے شروع ہوگئے ہیں۔سات اعشاریہ آٹھ شدت کے اس زلزلے کے نتیجے میں آٹھ ہزار سکولوں میں 25 ہزار کلاس روم تباہ ہو گئے تھے اور آٹھ ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک بھی ہوئے تھے۔کھولے جانے والے زیادہ تر سکولوں کو بانس، لکڑی اور ترپال جیسے مواد سے عارضی بنیادوں پر تعمیر کیا گیا ہے۔سکولوں میں ابتدائی طور پر ایسی سرگرمیوں پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی جن سے بچوں کو آفت کے صدمے سے بحالی میں مدد مل سکے۔واضح رہے کہ حکومت نے کھٹمنڈو اور اس کے ملحقہ اضلاع میں زلزلے سے نقصان کے باعث مئی کے مہینے کے لیے تمام سکول بند کر دیے تھے۔اپریل میں آنے والے زلزلے نے ہزاروں لوگوں کو بے گھر کر دیا تھا۔ایک اندازے کے مطابق گورکھا، سندھوپلچوک اور نواکوٹ کے اضلاع میں تقریباً 90 فیصد سکول تباہ ہوگئے تھے۔نیپال کی وزارتِ تعلیم کی ایک اہلکار لاوادیو آوشتھی نے میڈیاکو بتایا کہ ’دو سال تک سکول کی عمارتوں کی تعمیر مکمل کر لی جائے گی لیکن تب تک عارضی طور پر بنائے گئے سکولوں سے ہی گزارہ کرنا پڑے گا۔‘دو سال تک سکول کی عمارتوں کی تعمیر مکمل کر لی جائے گی لیکن تب تک عارضی طور پر بنائے گئے سکولوں سے ہی گزارہ کرنا پڑے گا۔سکول کے اوقات کو مختصر کرنے کے ساتھ بچوں کو ایسی سرگرمیوں میں مصروف رکھا جائے گا جن سے ان کی ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوں اور اس سلسلے میں اقوامِ متحدہ نے سکولوں میں تصویری کتابیں اور دیگر اشیا تقسیم کی ہیں۔بچوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ساتھ وابستہ بچوں کی نشونما کی ماہر شیوا بھوسل کا کہنا ہے کہ ’سکولوں میں بچے مختلف قسم کےتفریحی مواد کے ساتھ خود کو مشغول کر کے بہت لطف اندوز ہو رہے ہیں۔‘یونیسیف کے مطابق اپریل کے زلزلے سے پہلے ہی نیپال میں سکول چھوڑنے کی زیادہ شرح ایک بڑا مسئلہ تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…