اسلام آباد(نیوز ڈیسک)روس نے نواسی یورپی سیاستدانوں اور فوجی عہدیداروں کی ایک فہرست جاری کی ہے اور کہا ہے کہ اس فہرست میں شامل شخصیات کو روس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔ یورپ میں اس روسی اقدام پر غصے اور ناراضی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔جن یورپی سیاستدانوں پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان کے ناموں کا انتخاب روسی وزارت خارجہ نے کیا اور پھر ماسکو کے دورے پر گئے ہوئے یورپی یونین کے وفد کو یہ لِسٹ فراہم کی گئی تھی۔ اس فہرست میں خاص طور پر روس پر تنقید کرنے والوں کے علاوہ سکیورٹی حکام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کے ترجمان نے بتایا ہے کہ حالیہ ایام میں کئی یورپی سیاستدانوں کو روس میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ خیال کیا گیا ہے کہ یہ افراد خفیہ فہرست میں شامل تھے۔یوکرائن کے دورے پر گئے ہوئے جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر سے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے فہرست میں شامل افراد کے نام جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ نام سامنے لانے سے امن کوششوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ شٹائن مائیر کا مزید کہنا تھا کہ خطے کے انتہائی خطرناک تنازعے کی شدت کو کم کرنے کی کوششوں کے لیے ان ناموں کا ظاہر کرنا فائدہ مند نہیں ہو سکتا۔ گزشتہ پیر کو جرمن حکومت نے رکنِ پارلیمنٹ کارل گیورگ ویل مان کو روس میں داخل ہونے کی اجازت نے دینے پر احتجاج کیا تھا۔ رواں برس کے اوائل میں روسی حکام نے ویل مان کو جنگی تاجر کے لقب سے نوازا تھا۔اس فہرست میں یورپی یونین کونسل کے سیکرٹری جنرل اْووے کورسیپیوس کا نام بھی شامل ہے۔ کورسیپیوس اگلے دنوں میں جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے مشیرے برائے خارجہ امور کا منصب سنبھالنے والے ہیں۔ روس کی جانب سے بلیک لِسٹ کیے جانے والوں میں برطانیہ کے سابق وزیراعظم نِک کلیگ بھی شامل ہیں۔ اسی طرح بیلجیئم کے سابق وزیراعظم گوئے فیرہوف اسٹڈ بھی بلیک لسٹ ہونے والوں میں شامل ہیں۔ فہرست میں یورپی ریاستوں کے کئی سابقہ اور عبوری منصب رکھنے والے وزرائ شامل ہیں۔ سویڈن کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اْس کے نو افراد روسی فہرست میں شامل ہیں۔بیلجیئم کی انتہائی قدامت پسند خاتون سیاستدان لینا ایڈلسن لیڑروتھ کا نام بھی بلیک لسٹ ہونے والوں میں شامل ہے۔ اسی طرح چیک جمہوریہ کے سابق وزیر خارجہ کاریل شوارٹزن بیرگ نے روس کی فہرست میں اپنے نام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ باوقار افراد کے کلب کا حصہ ہیں۔ پولستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پولینڈ کے اٹھارہ سیاستدانوں کو روس نے بلیک لسٹ کیا ہے۔ جرمن حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ اِس فہرست کو عام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اِس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے پلان کا بھی اعلان کیا جائے گا۔