اسلام آباد(نیوز ڈیسک) تقریباً 18 سال قبل 1997ءمیں آسٹریلوی شہری رچرڈ نورس کا چہرہ حادثاتی طور پر شارٹ گن چلنے کے باعث ب±ری طرح مسخ ہو گیا تھا۔ ڈاکٹروں نے متاثرہ شخص رچرڈ نورس کا چہرہ ٹھیک کرنے کیلئے 30 سے زائد آپریشن کئے تاہم وہ اس میں ناکام رہے۔ رچرڈ نورس اس صورتحال سے انتہائی افسردہ تھے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب انہوں نے خود کشی کرنے کی بھی ٹھان لی، تاہم تین سال پہلے ایک آسٹریلوی خاندان ان کیلئے رحمت کا فرشتہ بن کر آیا جس نے ٹریفک حادثے میں ہلاک ہونے والے اپنے بیٹے 21 سالہ نوجوان جوشووا ایورسینو کا چہرہ اسے عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن یہاں ایک اور مشکل اس وقت آن کھڑی ہوئی جب ڈاکٹروں نے بتایا کہ دونوں کے چہرے میں صرف 13 فیصد ہی مماثلت ہے جس کی وجہ سے سرجری بظاہر ناممکن ہے۔ تاہم ڈاکٹروں نے اس مشکل ترین کام کو کرنے کا فیصلہ کیا۔ 2012ءمیں ہونے والی دنیائے طب کی اس مشکل ترین سرجری میں 150 ڈاکٹرز نے حصہ لیا۔ چھتیس گھنٹے کی اس طویل ترین سرجری کے بعد رچرڈ نورس کو نیا چہرہ مل گیا۔ ڈاکٹروں نے چھتیس گھنٹے کے اس طویل آپریشن میں نہ صرف اس چہرہ بدلا بلکہ اس کے دانت، زبان اور جبڑے کی بھی سرجری کی تھی۔ رچرڈ نورس تین سال کا عرصہ گزرنے کے بعد مکمل صحت یاب اور اپنے اس نئے چہرے کے ساتھ بھرپور زندگی گزار رہا ہے۔ حادثے میں ہلاک ہونے والے نوجوان کی والدہ گوین ایورسینو کا غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ میرے خیال سے میں نے اور میرے خاندان نے بالکل ٹھیک فیصلہ کیا تھا۔ اب ہم کسی دوسرے شخص میں اپنے بیٹے کا نہ صرف چہرہ دیکھ سکتے ہیں بلکہ ایک انسانی جان کو بچانے کا ذریعہ بھی بنے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس وقت انتہائی رقت انگیز مناظر دیکھنے میں ا?ئے جب حادثے میں ہلاک نوجوان کے ورثاء نے رچرڈ نورس سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ہلاک نوجوان کی ہمشیرہ ربیکا نے اس سے کہا کہ ”یہ تو وہی چہرہ ہے جس کے ساتھ وہ پل بڑھ کر جوان ہوئی تھی۔