ادلب (نیوز ڈیسک)شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق القاعدہ سے منسلک اسلامی شدت پسند تنظیم النصرہ فرنٹ کے جنگجوؤں اور دیگر باغیوں پر مشتمل اتحاد نے شام کے مغربی صوبے ادلب میں حکومت کے آخری گڑھ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔شام کے حالات پر نظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جیش الفتح نامی عسکری اتحاد نے اریحا نامی شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔دوسری جانب شامی فوج کا کہنا ہے کہ شہر میں شدید لڑائی جاری ہے۔اریحا پر باغیوں کے قبضے کا مطلب یہ ہوگا کہ ادلب کا پورا صوبہ اب باغیوں کے کنٹرول میں ہے۔واضح رہے کہ شام میں گذشتہ سال مارچ سے باغیوں کی پیش قدمی جاری ہے اور انھوں نے ادلب کے متعدد شہروں پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔شام میں چار سال قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک دو لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک کروڑ سے زیادہ شہری پناہ کے لیے ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں،ادلب کی سرحد ترکی کے ساتھ ساتھ شامی صوبے لاذقیہ سے بھی ملتی ہیں جو صدر بشار الاسد کی حکومت کا مضبوط گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔دریں اثنا النصرہ فرنٹ کے سربراہ ابو محمد نے الجزیرہ چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کی توجہ دمشق پر قبضہ کر کے صدر بشار الاسد کی حکومت کا خاتمے پر ہے۔انھوں نے شام میں رہنے والی اقلیتوں سے بشار الاسد کے خلاف ہو جانے پر ان کے تحفظ کا وعدہ کیا۔الجزیرہ چینل نے ایک گھنٹے پر مشتمل یہ انٹرویو بدھ کی رات نشر کیا۔شام میں چار سال قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک دو لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک کروڑ سے زیادہ شہری پناہ کے لیے ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔