دوشنبے(نیوزڈیسک)تاجکستان کی سپیشل فورسز کے سربراہ گلمرود خلیمووف نے ایک ویڈیو میں اعلان کیا ہے کہ انھوں نے تاجکستان حکومت کی اسلام مخالف پالیسیوں کی وجہ سے دولت اسلامیہ میں شرکت اختیار کر لی ہے۔عالمی مےڈےا کے مطابق گلمرود خلیمووف رواں ماہ کے ابتدائی ہفتے سے لاپتہ تھے۔ شام میں بنائی گئی ایک ویڈیو میں گلمرود خلیمووف سیاہ لباس میں ملبوس ایک گن اٹھائے ہوئے نظر آتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ وہ ’جلاد‘ بن کر واپس آئیں گے۔گلمرود خلیمووف اپنی ویڈیو میں یہ بھی کہتے ہوئے سنے جاتے ہیں کہ انھوں نے دولت اسلامیہ میں شامل ہونے کا فیصلہ حکومت کی مذہب مخالف پالیسوں کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ وسطیٰ ایشیائی ممالک سے سینکڑوں باشندے دولت اسلامیہ میں شریک ہیں لیکن گلمرود خلیمووف اعلیٰ ترین سرکاری اہلکار ہیں جنھوں نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی ہے۔تاجکستان میں حکام نے یو ٹیوب پر موجود اس ویڈیو کو بلاک کر دیا ہے۔ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کی شہرت رکھنے والےگلمرود خلیمووف کا شمار ملک کےانتہائی تربیت یافتہ اہلکاروں میں ہوتا ہے۔گلمرود خلیمووف اپنی ویڈیو میں تاجک پولیس کی زیادتیاں اور روس میں ہزاروں تاجک مزدوروں کے ساتھ پیش آنے والے ناروا سلوک کا ذکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ جلاد بن کر واپس آئیں گے۔سوویت یونین سے آزادی کے بعد تاجکستان میں شروع ہونے والی خانہ جنگی شروع ہو گئی تھی تاہم اب وہ ایک مستحکم ملک ہے۔خلیمووف جس سرعت کے ساتھ تاجکستان چھوڑ کر شام میں دولت اسلامیہ میں شریک ہوئے ہیں اس نے تاجکستان میں لوگوں کو حیران کر دیا ہے۔ وہ پچھلے ماہ تک تاجکستان کی حکومت کا حصہ تھے۔خلیمووف کی ایسے وقت میں دولت اسلامیہ میں شمولیت دوشنبے میں بہت محسوس کی جائے گی جب افغانستان کی سکیورٹی فورسز وسطی ایشیا کے شدت پسندوں کو وہاں سے باہر نکالنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ابھی تک واضح نہیں ہے کہ وسطیٰ ایشیا سے تعلق رکھنے والے کتنے دہشت گرد دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں لیکن ایک محتاط اندازے کے مطابق ان کی تعداد 200 سے 500 تک ہے۔ وسطی ایشیا سے تعلق رکھنے والے جنگجوو ¿ں نے دولت اسلامیہ میں اپنےکئی گروپ بنا رکھے ہیں جن میں ’صابری جماعت‘ اور ’بخاری جماعت‘ سب سے نمایاں ہیں