اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسٹاک ہولم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کہا ہے کہ 2010 سے 2014ء کے درمیان بھارت نے ماضی کے مقابلے میں 140 فیصد زیادہ ہتھیار درآمد کیے، جس کے بعد بھارت ہتھیار درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔ اسٹاک ہولم کی رپو رٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں کی درآمد کا 15 فیصد حصہ بھارتی درآمدات پر مبنی ہے، جو چین کے مقابلے میں تین گنا زائد ہے۔ سن 2005 تا 2009 اور سن 2010 تا 2015 چین کی ہتھیاروں کی درآمدات میں 42 فیصد کمی آئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ بھارتی درآمدات کا نصف سے زائد حصہ لڑاکا طیاروں پر مبنی ہے، جب کہ اس کے بعد جنگی بحری جہازوں اور میزائلوں کا نمبر آتا ہے۔ایک اور عالمی تجزیائی ادارے IHS کے مطابق سن 2015 اور 2016 میں سعودی عرب ہتھیاروں کا سب سے بڑا درآمدکنندہ ملک ہو گا، جب کہ موجود معاہدوں کے اعتبار سے بھارت کا نمبر دوسرا ہو گا۔یہ بات بھی اہم ہے کہ بھارت کو ہتھیار برآمد کرنے والے ممالک میں روس سب سے آگے ہے، جو بھارتی درآمدات کا 70 فیصد مہیا کرتا ہے۔ اس کے بعد 12 فیصد کے ساتھ امریکا اور سات اعشاریہ فیصد کے ساتھ اسرائیل ہے۔ فرانس اور جرمنی بھارتی عسکری درآمدات کا بالترتیب ایک اعشاریہ دو فیصد اور صفر اعشاریہ سات فیصد مہیا کرتے ہیں۔ رپو رٹ کے مطابق، جرمنی جو بھارت کے ساتھ سن 2001ء سے ’اسٹریٹیجیک شراکت‘ قائم کئے ہوئے ہے، بھارتی آبدوزوں کے لیے ایک زیرآب پلیٹ فارم تیار کرے گا۔ اس پلیٹ فارم کا خیال مودی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس کے تحت بھارت ملکی طور پر چھ آبدوزیں تیار کرے گا۔ اس پلیٹ فارم کی تیاری کے لیے آبدوزوں کے شپ یارڈ بنانے والے دنیا کے سب سے تجربہ کار جرمن ادارے تھیسین کر±پ میرین سسٹم کی خدمات لی جائیں گی۔۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ کچھ برسوں میں بھارت کی جانب سے ہتھیاروں کی خریداری میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور بھارت کی جانب سے غیرملکی اسلحے اور ہتھیاروں پر مکمل بھروسا کیا جا رہا ہے۔