اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی جانب سے جوہری تنصیبات کی معائنہ کاری سے متعلق سخت موقف اپنانے کے باوجود حکومت نے اہم فوجی تنصیبات تک عالمی توانائی ایجنسی کے ماہرین کو رسائی دینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے ۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ وقومی سلامتی کمیٹی کے رکن جواد کریمی قدوسی کا کہنا ہے کہ معاون وزیرخارجہ عباس عراقجی نے تہران میں اپنے بیان میں اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ان کا ملک مغرب کے ساتھ جوہری معاہدے کی صورت میں اہم فوجی اور حساس تنصیبات کی معائنہ کاری کی اجازت دے گا تاہم اس دوران عالمی معائنہ کاروں کی ایرانی ایٹمی سائنسدانوں کے ساتھ ملاقات کے مطالبے کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے کہ آیا ایران اپنے جوہری سائنسدانوں کو عالمی معائنہ کاروں سے ملنے کی اجازت فراہم کرے گا یا نہیں خبر رساں ایجنسی “فارس” نے رکن پارلیمنٹ کریمی قدوسی کے پارلیمنٹ کے بند کمرہ اجلاس کے دوران جاری اےک بےان کو نقل کےا ہے جس میں کہا گیا کہ ایران ملٹری اتاشی کے پروٹوکول کے تحت عالمی معائنہ کاروں کو اہم فوجی تنصیبات کے معائنے کے اجازت دے گا تاہم معائنہ کاری کی پوری کارروائی کی مکمل نگرانی بھی کی جائے گی۔ایرانی رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ معاون وزیرخارجہ عباس عراقجی نے اجلاس کو بتایا کہ “دوسرے فریق [مغرب] کی جانب سے ایرانی سائنسدانوں کی ایک فہرست بھی دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ تہران عالمی معائنہ کاروں کی ٹیم کی ان سے سائنسدانوں سے ملاقات بھی کرائے”۔مسٹر قدوسی کا کہنا تھا کہ مغرب ایران کے خلوص نیت کو جاننا چاہتا ہے کہ آیا تہران عالمی برادر کے ساتھ طے پائے جوہری معاہدے کی کس حد تک پابندی کرتا ہے۔ اس ضمن میں عالمی معائنہ کاروں کو ملٹری پروٹوکول”PMD “کے تحت حساس مقامات اور فوجی تنصیبات تک رسائی کی اجازت دی جائے گی تاکہ وہ تسلی کے ساتھ معائنہ کرسکیں تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا ایران اپنے جوہری سائنسدانوں کی عالمی معائنہ کاروں سے ملاقات کی اجازت دے گا یا نہیں۔ واضح رہے کہ رواں 20 مئی کواےرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں ملٹری کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا
مزید پڑھئے:چین : بچن خاندان کی سنگاپور میں بھاری سرمایہ کاری
کہ ان کا ملک کسی معائنہ کار ٹیم کو فوجی تنصیبات کے معائنے کی اجازت دے گا اور نہ ہی عالمی معائنہ کاروں کو ایرانی سائنسدانوں سے ملنے کی اجازت ہوگی ہم پہلے بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ ہم اپنی فوجی تنصیبات کے معائنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔