اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سوئٹزرلینڈ کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ تیل کی صنعت کے متنازعہ ہو جانے والے ایک مشترکہ منصوبے کے سلسلے میں ایک اسرائیلی فرم کو ایران کو زر تلافی کے طور پر ایک بلین ڈالر سے زائد کی رقم ادا کرنا ہو گی۔ ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا نے وزارت انصاف کے ایک اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس مقدمے میں جس تیل کمپنی کو فریق بنایا گیا تھا،ا س کا نام Tao ہے، جو پاناما میں رجسٹرڈ ایک اسرائیلی کمپنی ہے۔اس کمپنی نے 1979ءکے اسلامی انقلاب سے پہلے کے شاہی دور میں ایران کی سرکاری تیل کمپنی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا۔ ستر کی دہائی کے آخر میں آیت اللہ خمینی کی قیادت میں اسلامی انقلاب کے وقت تک اس اسرائیلی کمپنی کے ذمے 450 ملین ڈالر تھے جو اسے ایران کو ادا کرنا تھے۔ لیکن ایران کے اسلامی جمہوریہ بنتے ہی نئی ملکی قیادت نے ’تاو¿‘ کے ساتھ یہ معاہدہ اس لیے منسوخ کر دیا تھا کہ آج کی طرح اس وقت بھی ایران نے اسرائیل کے ریاستی وجود کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا تھا۔اِرنا نے ایرانی وزارت انصاف کے ایک اعلٰی اہلکار کے دیے گئے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ایرانی قومی تیل کمپنی NIOC اور Tao کے درمیان عدالتی سطح پر قانونی جنگ کا آغاز 1989ء میں ہوا تھا، جس میں تہران کی طرف سے اس کمپنی سے اپنے لیے ماضی کے واجبات کے پیش نظر زر تلافی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سوئٹزرلینڈ کی ایک عدالت نے چند روز قبل اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیلی کمپنی ’تاو¿‘ کو حکم دیا کہ وہ ایرانی نیشنل آئل کمپنی کو 1.1 بلین ڈالر ادا کرے۔تہران میں سرکاری حکام کے مطابق شاہ ایران کے دور میں 1968ئ میں ان دونوں ایرانی اور اسرائیلی تیل کمپنیوں نے ایک ایسے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ’تاو¿‘ کو بحیرہءاسود کے راستے ایرانی تیل کی یہودی ریاست کو ترسیل کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔اِرنا کے مطابق اس وقت بھی چونکہ ایران نے اسرائیلی ریاست کو باقاعدہ طور پر تسلیم نہیں کیا تھا، اس لیے قانونی حوالے سے یہ معاہدہ ایک ایسی اسرائیلی تیل کمپنی کے ساتھ کیا گیا تھا، جو پاناما میں رجسٹرڈ تھی۔