اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کا سب سے انوکھا دریا ہے جس میں کوئی چیز بھی جائے تو کچھ لمحے میں موت کا شکار ہو سکتی ہے ۔سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی کے محقق اڈریس ریوزو نے اس دریا کے بارے میں مختلف انکشافات کیے ہیں۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس دریا کا پانی 200 ڈگری فارن ہائیٹ پر ابلتا رہتا ہے اور اس کے سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی کے محقق اڈریس ریوزو نے اس دریا کے بارے میں
مختلف انکشافات کیے ہیں۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس دریا کا پانی 200 ڈگری فارن ہائیٹ پر ابلتارہتا ہے اور اس کے کنارے پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کسی حمام میں ہے جہاں بھاپ سے گرمائش کا کام لیا جاتا ہے۔اس طرح کا درجہ حرارت قدرتی آتش فشاں وغیرہ میں تو ہوتا ہے مگر کسی دریا کے پانی میں ایسا ہونا اتنہائی غیرمعمولی ہے اور بغیر کسی ذریعے یعنی متحرک آتش فشاں کے بغیر کوئی دریا اتنا گرم اور پانی ابلتا نہیں۔اس دریا کا نام Mayantuyacu ہے جو وسطی پیرو میں واقع ہے اور مشرقی شہر Pucallpa سے یہاں تک پہنچنے میں 4 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔چار میل لمبے اس دریا کی گہرائی مختلف مقامات پر 6 فٹ جبکہ چوڑائی 80 فٹ تک ہے۔اس کے پانی کا درجہ حرارت 186 ڈگری فارن ہائیٹ ہے جو ایک عام کافی کے کپ سے بھی زیادہ گرم ہوتا ہے۔117 ڈگری فارن ہائیٹ گرم ہونے پر پانی تکلیف دہ اور خطرناک ثابت ہوتا ہے اور محقق کے مطابق اس دریا میں اپنا ہاتھ ڈالا جائے تو آدھے سیکنڈ میں تھرڈ ڈگری کی حد تک جل جائے گا اور اس میں غلطی سے گرجانے پر موت سے بچنا ناممکن ہے۔اس مینڈک سے بھی یہی غلطی ہوگئی اور وہ پانی میں گرتے ہی ہلاک ہوگیا۔یہاں کا پانی اتنا گرم ہے کہ مقامی افراد اسے چائے بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ابلتے ہوئے دریا دنیا میں دیگر مقامات پر بھی ہیں مگر وہ کسی متحرک آتش فشاں یا مقناطیسی سسٹم سے منسلک ہیں مگر پیرو کے اس دریا کے قریب اگر کسی آتش فشاں کو دیکھا جائے تو وہ 400 میل دور ہے۔کسی کو نہیں معلوم کہ یہ دریا اتنا گرم کیوں ہے اور کہا جاتا ہے کہ ایسا ابھی نہیں سینکڑوں برس سے ہے۔