کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ماہرین کی نے خبردار کیا ہے کہ 2100 تک ماحولیاتی آلودگی اور زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے زمین ناقابل سکونت ہو سکتی ہے اور درجہ حرارت میں صرف تین ڈگری اضافے کے نتیجے میں حالات تباہ کن ہوجائیں گے جبکہ پانچ ڈگری اضافے سے زمین سے نسل انسانی کا صفایا ہوجائے گا۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین نے اپنی ریسرچ میں بتایا ہے کہ
20 میں سے ایک واقعہ ایسا ہو سکتا ہے جو کم ترین امکانات کے باوجود وقوع پذیر ہو اور اس کے اثرات شدید ترین ہوں۔تحقیق میں شامل پروفیسر ویربھدرن راما ناتھن کا کہنا ہے کہ جب ہم پانچ فیصد امکانات کے ساتھ زبردست اثرات مرتب کرنے والے واقعات کی بات کرتے ہیں تو لوگ اسے مسترد کرتے ہیں لیکن 20 میں سے ایک موقع ایسا ہوگا کہ جس طیارے میں آپ سوار ہوں وہ تباہ ہوجائے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں اسکرپس انسٹی ٹیوٹ آف اوشینو گرافی کے محققین نے ایک ایسا ماڈل بنایا ہے جو زمین کو درپیش حالات کو درست انداز میں سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ انہوں نے 2017 سے 2100 کے درمیان درجہ حرارت ایک ایک ڈگری اضافے کے ساتھ حسابات نوٹ کیے اور اعداد و شمار کے مطابق زمین پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات کا جائزہ لیا۔ماہرین نے اپنی ریسرچ میں 2015 میں پیرس میں ہونے والے معاہدے کا بھی ذکر کیا جس میں مختلف ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ درجہ حرارت کو صنعتی انقلاب سے پہلے کے درجہ حرارت سے صرف 2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رکھا جائے گا یعنی موجودہ درجہ حرارت میں 3.6 ڈگری کمی لائے جائے۔ موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو زمین کے درجہ حرارت میں صرف 1.5 ڈگری کا اضافہ بھی نقصان دہ ہے اور ماہرین نے اس معمولی اضافے کو بھی خطرناک قرار دیا ہے کیونکہ یہ انسانوں اور قدرتی نظام میں نمایاں تبدیلیاں لا کر ماحول کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ معدنی وسائل سے پیدا کیے جانے والے ایندھن کے استعمال اور کاربن کے اخراج میں زبردست کمی لانا ہوگی جبکہ میتھین گیس، ہائیڈرو فلورو کاربن کا اخراج بھی کم کرنا ہوگا۔