اوسلو (مانیٹرنگ ڈیسک)جب صبح کے وقت سورج کی کرنیں زمین پر بکھرتی ہیں تو ہمارے دن کاآغاز ہوتا ہے اور پھر غروب آفتاب کا وقت آتا ہے، رات ہوتی ہے، اور ہر شے اندھیرے میں لپٹ جاتی ہے۔ دنیا بھر میں دن اور رات کا پہیہ یونہی گھومتا ہے، لیکن براعظم انٹارکٹیکا تو گویا کوئی اور ہی دنیاہے جہاں نصف شب کے وقت بھی سورج چمکتا دکھائی دیتا ہے۔ یہ ایک ایسا طلسم ہوشربا ہے کہ جہاں سورج نکلتا ہے تو چھ ماہ غروب ہی نہیں ہوتا، اور جب غروب ہوتا ہے تو چھ ماہ تک طلوع نہیں ہوتا۔موسم گرما کے دوران انٹارکٹیکا میں ہمہ وقت سورج چمکنے کا زکر تو پہلے بھی ہوتا تھا مگر اب ایک تحقیق کار نے دنیا کو ایک دلچسپ تصویر کی صورت میں یہ منظر بھی دکھادیا ہے کہ اس جگہ دن اور ’رات‘ کے 24 گھنٹے کیسے نظر آتے ہیں۔ انٹارکٹیکا کے مرکز میں واقعے کونکارڈیا ریسرچ سٹیشن پر تعینات سائنسدان ڈاکٹر اوئن مکڈونلڈ نیدر کاٹ نے اس برف زار میں اپنے دو سالہ قیام کے دوران دن اور رات کے مختلف اوقات میں یہ تصاویر بنائیں، اور پھر تمام تصاویر کو ایک ساتھ جوڑ کر یہ سیربین تیار کرلی۔اس تصویر میں ایک ہی منظر کو دن اور ’رات‘ کے24 گھنٹوں کے دوران کیمرے کی آنکھ میں قید کیا گیا ہے، اور ہر گھنٹے کے دوران لی گئی تصویر،حتٰی کہ رات کے وقت لی گئی تصاویر میں بھی سورج چمکتا نظر آ رہا ہے۔ رات کے وقت لی گئی تصاویر کا واحد فرق یہ ہے کہ سورج افق کے قدرے قریب نظر آتا ہے۔ ڈاکٹر اوئن کی بنائی گئی یہ حیرت انگیز تصویر سوشل میڈیا پر انتہائی مقبول ہو گئی ہے اور اسے دنیا بھر کے لوگ حیرت کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔