پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شوہر کے تشدد سے بھاگنے والی خطروں کی کھلاڑی بن گئی‘ انتہائی دلچسپ رپورٹ

datetime 18  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ممبئی (نیوز ڈیسک) ایک وقت تھا کہ بالی وڈ کی سرکردہ سٹنٹ وومن گیتا ٹنڈن کام کے لیے ماری ماری پھرا کرتی تھیں۔ وہ اپنے شوہر کے تشدد سے پریشان ہو کر اپنے دو بچوں کے ساتھ گھر سے بھاگ کر آئی تھیں اور انھیں یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ زندگی گزارنے کے لیے اب کہاں جانا ہے اور کیا کرنا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے وہ یاد کرتی ہیں: ’وہ اکثر مجھ سے کہا کرتا تھا کہ اگر تم مجھے چھوڑ کر جاؤگی تو جسم فروشی کرنے پر مجبور ہو جاؤ گی اور سٹرپ کلبوں میں رقص کرو گی۔ میں نے بھی دماغ میں بٹھا لیا تھا کہ میں یہ کام کبھی نہیں کروں گی۔‘لیکن ممبئی میں اکیلی ماں کی حیثیت سے گزارہ کرنے کے لیے انھیں اس کے علاوہ ہر دوسرے کام کے لیے ہاں کرنا پڑی۔ اسی لیے ایک دن جب ایک خاتون نے ان سے کہا کہ ’آپ تو ٹام بوائے لگتی ہو، کیا سٹنٹ کر سکتی ہو؟‘ تو انھوں نے بڑے اشتیاق سے اقرار کر لیا۔اس وقت تک گیتا نے کبھی کوئی سٹنٹ نہیں کیا تھا لیکن چونکہ اس کام میں پیسہ تھا اس لیے وہ انکار بھی نہیں کر پائیں۔انھیں سب سے پہلے شاکرہ نامی ایک ٹی وی سیریئل میں کام ملا جہاں انھیں ایک عمارت سے کودنا تھا جس کی انھیں تریبت نہیں تھی اور وہ بہت خوفزدہ تھیں۔وہ کہتی ہیں: ’میں بہت ڈر رہی تھی۔ لیکن مجھے کام چاہیے تھا اور یہ موقع میرے لیے بہت اہم تھا۔‘ انھوں نے پہلا سٹنٹ ڈرتے ڈرتے بھی اچھے انداز سے کیا۔ کئی برس قبل یہی وہ پہلا قدم تھا جو انھیں یہاں تک لایا۔وہ نو برس کی تھیں جب ان کی ماں کا انتقال ہوگیا تھا اور باپ نے اپنی چار بیٹیوں کی پرورش بھی کچھ اس انداز سے کی کہ کئی بار انھیں بھوکا ہی رہنا پڑتا تھا۔سکول کی فیس کے لیے تو پیسہ تھا نہیں اس لیے بچپن میں گیتا چپکے سے گھر سے نکل جاتیں اور لڑکوں کے ساتھ باہر پڑوس میں کرکٹ کھیلا کرتی تھیں۔وہ ٹام بوائے ہی تھیں کیونکہ خود سے بڑی عمر کے لڑکوں کے ساتھ بھی وہ ان سے بہتر کھیلا کرتی تھیں اور ان کی بہنیں اس بات سے ناراض ہوتی تھیں اور اکثر انھیں لڑکیوں کی طرح رہنے کی تلقین کرتیں۔والد نے بھی بیٹی کی انھی حرکتوں سے پریشان ہو کر ایک مالدار خاندان میں رشتہ طے کر دیا اور دو دن کے اندر اندر ہی ان کی شادی ہو گئی۔پہلے تو وہ ایک بہتر زندگی کی سوچ کر بہت خوش تھیں لیکن وہ اتنی کم عمری میں شادی کے لیے تیار نہیں تھیں اسی لیے شوہر سے دور ہی رہنا چاہتی تھیں۔وہ بتاتی ہیں: ’میں چھوٹی تھی، میں اس بات کے لیے تیار ہی نہیں تھی کہ وہ مجھے چھوئیں۔ لیکن وہ کس کی سنتے۔‘یہیں سے ان کی تلخ زندگی شروع ہوئی۔ ’اس نے مجھے ہر روز پیٹا، وہ مجھے اتنے زور سے مارتا کہ مجھے چکّر آتے تھے۔‘گیتا نے دو بار زہر کھا کر خود کشی کی بھی کوشش کی لیکن اس میں بھی ناکام رہیں۔ انھیں لگا کہ شاید بچوں کی پیدائش سے ان کی زندگی آسان ہو جائے گی لیکن اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑا۔ پولیس سے بھی شکایت کی لیکن وہاں بھی شنوائی نہیں ہوئی۔بالآخر ایک دن انھوں نے فیصلہ کیا کہ اگر انھیں زندگی گزارنی ہے تو پھر یہاں سے فرار ہونا پڑیگا۔ گھر سے بھاگ کر انھوں نے ایک مندر میں پناہ لی لیکن یہ بھی عارضی ٹھکانہ تھا۔وہ کہتی ہیں: ’میں بھکاری نہیں بننا چاہتی تھی، مجھے کام چاہیے تھا اسی لیے میں نے مندر بھی چھوڑ دیا۔‘گیتا ٹنڈن کہتی ہیں کہ ممبئی میں اکیلی ماں ہونا مشکل کام ہے۔ ’ہمارے سماج میں تنہا عورت کو لوگ مشتبہ نظروں سے دیکھتے ہیں۔ اگر آپ یہ کہیں کہ آپ شادی شدہ نہیں ہیں تو پھر تو آپ کو کوئی کمرہ بھی کرائے پر نہیں دیگا۔‘اس دوران انھوں نے کئی جگہیں تبدیل کیں اور روٹی بنانے سے لے کر خواتین کی مالش کرنے تک کا کام کیا۔ایک روز ان کی ملاقات خواتین کے گروپ سے ہوئی جن سے انھوں نے کام کے لیے مدد کرنے کو کہا۔ ’میں نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ مجھے کوئی کام دلانے میں میری مدد کر سکتی ہیں تو انھوں نے بتایا کہ وہ ایک مساج پارلر میں کام کرتی ہیں۔‘گیتا کو پتہ نہیں تھا کہ مساج پالر میں کیا ہوتا ہے اور وہ وہاں کام کے لیے پہنچ گئیں۔ جب انھیں پتہ چلا کہ وہاں تو خواتین جسم فروشی کرتی ہیں تو وہ وہ ڈر گئیں۔وہ کہتی ہیں اس پر وہاں خواتین ان پر ہنسنے لگیں ان کا کہنا تھا: ’آپ کے پاس پرورش کے لیے دو بچے ہیں، آپ تعلیم یافتہ بھی نہیں ہیں تو آپ اس کے علاوہ اور کیا کام کرسکتی ہیں؟‘خواتین کے ان الفاظ نے ان کے شوہر کی وہی باتیں یا دلا دیں: ’میں کچھ ایمانداری کا کام کرنا چاہتی تھی۔ میں ایسا کچھ بھی نہیں کرنا چاہتی تھی کہ آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر اپنے کیے پر شرمندہ ہوں۔‘بالآخر ان کے چچا نے رقص کے ایک گروپ سے ان کی ملاقات کروا دی۔ اس گروپ کی مدد سے وہ رقص کرتے کرتے بالی وڈ جا پہنچیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ اچھی رقاصہ نہیں تھیں لیکن گروپ کی دوسری لڑکیوں نے ان کی ہمیشہ مدد کی۔اسی گروپ میں کام کرتے کرتے انھیں بالی وڈ میں سٹنٹ کرنے کا بریک ملا۔ اسی کام سے انھیں بالی وڈ میں شہرت ملنے لگی لیکن یہ سب اتنا آسان نہیں تھا۔وہ بتاتی ہیں: ’اپنی دوسری شوٹ پر میں آکر میں ایک سٹنٹ کر رہی تھی اور ہوا سے آگ کے شعلے میرے چہرے پر لگنے لگے۔ میرے ہونٹ، چہرہ اور بھنویں جل گئیں۔ مجھے اس کے لیے دو ماہ تک علاج کرانا پڑا۔‘ایک بار سٹنٹ کرتے کرتے وہ ایک عمارت سے نیچے گریں جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آئی۔ وہ کہتی ہیں کہ ڈاکٹروں نے اس وقت انھیں آرام کرنے کا مشورہ دیا لیکن انھیں بچوں کو پالنے کے لیے پیسے چاہیے تھے اس لیے وہ کام کرتی رہیں۔گذشتہ چھ برسوں میں انھوں نے فلموں میں ایک سے ایک سٹنٹ کیے ہیں اور اب ان کے پاس بہت کام ہے۔ وہ اس وقت بالی وڈ میں سب سے ماہر اور بہت ہمت والی سٹنٹ ماسٹر ہیں اور اب تیز رفتار کار کا پیچھا کرنے جیسے سٹنٹ کرنا چاہتی ہیں۔انھیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کچھ لوگ فلموں میں سٹنٹ کو خواتین کے لیے اچھا کام نہیں سمجھتے۔وہ کہتی ہیں: ’جب میری شادی 15 برس کی عمر میں ہوئی تب سماج نے نہ تو میری حمایت کی اور نہ ہی میری مدد کی۔ تو پھر میں سماج کے بارے میں کیوں فکر کروں کہ وہ میرے لیے کیا سوچتا ہے۔‘گیتا ٹنڈن کہتی ہیں کہ بہت سی خواتین جنھوں نے ان کی کہانی سنی ہے انھیں لکھا ہے کہ وہ بھی کس طرح سے پر تشدد شادی میں مبتلا ہیں۔ٹنڈن کہتی ہیں کہ وہ اپنی شادی اس لیے نہیں توڑ سکتیں کیونکہ وہ بھارتی سماج میں ہونے والے سلوک ڈرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ سماج میں خواتین اور زیادہ عزت و وقار کی مستحق ہیں۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…