نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) جان ہاپکنزیونیورسٹی میں حشرات الارض کے ماہر ڈاکٹرجسٹن شمٹ نے دنیا بھر کے خطرناک کیڑوں کے ڈنک کو خود پرآزمایا تاکہ وہ ان کی شدت پر مبنی انڈیکس بناسکیں۔ڈاکٹرشمٹ کیڑے مکوڑوں کے ڈنک کی شدت پرتحقیق کرنا چاہتے تھے جس کا واحد راستہ یہ تھا کہ وہ خود کو ان کے سامنے پیش کردیں اوراب تک وہ 80 سے کیڑوں سے خود کو کٹواچکے ہیں اور اس کی تفصیل اپنی نئی کتاب ’ دی اسٹنگ آف دی وائلڈ‘ میں شائع کی ہیں۔
ڈاکٹر شمٹ نے کیڑوں کے کاٹنے کی تکلیف کو ایک سے 4 تک کا درجہ دیا ہے جس میں شہد کی مکھی کو 2 نمبر دیئے ہیں جبکہ سب سے تکلیف دہ ڈنک بْلٹ آنٹ ( چیونٹی) اورٹیرنٹیولا ہاک نامی بھڑکا ہے۔ ڈاکٹرشمٹ کے مطابق ان دونوں کیڑوں کا ڈنک بہت شدید ہوتا ہے جب کہ وہ چاہتے ہیں کہ مختلف ڈنک کی تکالیف اور ان کے علاج کی راہ ہموار ہوسکے اور لوگ اس پر مزید تحقیق کرسکیں۔
شمٹ کے مطابق درجہ 4 کا ڈنک ایسا ہوتا ہے کہ کسی نے کیل آپ کے جسم میں ڈھونک دی ہو۔ اس تحقیق کے لیے شمٹ نے دنیا بھر میں 80 سے زائد کیڑوں کا ڈنک کھایا۔ کیڑے اپنا بچاؤ اور شکار کے لیے ڈنک مارتے ہیں اور بعض کیڑے ڈنک سے شکار کو بے حس کرکے اسے کھاتے ہیں:۔
دنیا کا وہ واحد آدمی جس نے خود کو 80سے زائد کیڑوں سے کٹوایا ۔۔ اس نے ایسا کیوں کیا ؟
10
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں